ندائے تخلیق
سکوت نیم شبی میں کسی نے دی آواز نعیمؔ دل سے نکالو نہ خار ہائے خلش سکون ہے تو اسی اضطراب میں کچھ ہے گزار شوق میں، سوز تلاش میں کچھ ہے جنوں کے جملہ مراحل سے تم گزر دیکھو جمال فکر سے آباد ہے دل ویراں شرار دل سے منور جہان فردا ہے یہ کون مجھ سے مخاطب ہے اتنی قربت سے یہ کس نے زخم کو دست ...