Hasan Naim

حسن نعیم

حسن نعیم کی نظم

    ندائے تخلیق

    سکوت نیم شبی میں کسی نے دی آواز نعیمؔ دل سے نکالو نہ خار ہائے خلش سکون ہے تو اسی اضطراب میں کچھ ہے گزار شوق میں، سوز تلاش میں کچھ ہے جنوں کے جملہ مراحل سے تم گزر دیکھو جمال فکر سے آباد ہے دل ویراں شرار دل سے منور جہان فردا ہے یہ کون مجھ سے مخاطب ہے اتنی قربت سے یہ کس نے زخم کو دست ...

    مزید پڑھیے

    تشویش

    مجھ کو تشویش ہے کچھ روز سے میرے محبوب میرے انداز تفکر کی یہ پر خار روش تیری حساس طبیعت کو نہ کر دے مجروح اور تو سمجھے کہ نہیں تجھ میں وہ پہلی سی کشش اب بھی جلووں میں ہے تخلیق محبت کی سکت تری باتوں میں ابھی تک ہے فسوں کا انداز عارض و لب پہ تبسم کا خرام مدہوش اب بھی دیتا ہے تخیل کو ...

    مزید پڑھیے

    ایک درخت ایک تاریخ

    جیسے جھک کر اس نے سرگوشی میں مجھ سے یہ کہا وہ دیار غرب ہو کہ گلستان شرق ہو ظلم کے موسم میں بوئے گل سے کھلتے ہیں گلاب جستجو کی منزلوں میں خواب کی مشعل لیے ڈالیوں پر آ کے گرتے ہیں تھکے ماندے پرند آشیاں بندی میں رنگ و نسل کی تمییز کیا تفریق کیا جابرؔ و مجبور کی دنیا الگ عقبیٰ الگ

    مزید پڑھیے

    بے التفاتی

    میں نے ہر غم میں ترا ساتھ دیا ہے اب تک تیری ہر تازہ مسرت پہ ہوا ہوں مسرور اپنی قسمت کے بدلتے ہوئے دھاروں کے سوا تیری قسمت کے بھنور سے بھی ہوا ہوں مجبور تیرے سینے کا ہر اک راز بتا سکتا ہوں مجھ میں پوشیدہ نہیں کوئی ترا سوز دروں فکر مانوس پہ ظاہر ہے ہر اک خواب جمیل اور ہر خواب سے ملتا ...

    مزید پڑھیے

    خیمۂ یاد

    اس صبح جب کہ مہر درخشاں ہے چار سو موسم بہار کا ہے غزل خواں ہیں سب طیور سبزے صبا کے لمس سے خوش ہیں نہال ہیں اک سایہ اس درخت اسی شاخ کے تلے تنہائیوں کی رت میں ہے مغموم و مضطرب بند قبائے شب سے الجھتا ہے بار بار

    مزید پڑھیے