Hasan Naim

حسن نعیم

حسن نعیم کے تمام مواد

50 غزل (Ghazal)

    دل وہ کشت آرزو تھا جس کی پیمائش نہ کی

    دل وہ کشت آرزو تھا جس کی پیمائش نہ کی سیر دنیا کے سوا ہم نے کوئی خواہش نہ کی موتیوں سے چشم و جاں کو آئنہ خانہ کیا سیپ کے ٹکڑوں سے بام و در کی آرائش نہ کی کس کو فرصت تھی کہ سنتا اس سفر کا ماجرا جب اسی منزل نشیں کے ہونٹ نے جنبش نہ کی اس نے جو بھی روپ دھارا اس نے جو بھی دکھ دیا آدمی ...

    مزید پڑھیے

    کوئے رسوائی سے اٹھ کر دار تک تنہا گیا

    کوئے رسوائی سے اٹھ کر دار تک تنہا گیا مجھ سے جیتے جی نہ دامن خواب کا چھوڑا گیا کیا بساط خار و خس تھی پھر بھی یوں شب بھر جلے دوش پر باد سحر کے دور تک شعلا گیا روح کا لمبا سفر ہے ایک بھی انساں کا قرب میں چلا برسوں تو ان تک جسم کا سایا گیا کس کو بے گرد مسافت شوق کی منزل ملی نغمہ گر کی ...

    مزید پڑھیے

    دلوں میں آگ لگاؤ نوا کشی ہی کرو

    دلوں میں آگ لگاؤ نوا کشی ہی کرو نہیں ہے شغل جنوں کچھ تو شاعری ہی کرو یہ کیا کہ بیٹھ رہے جا کے خلوت غم میں نہیں ہے کچھ تو چلو چل کے مے کشی ہی کرو یہی ہنر کا صلہ ہے تو ناقدان سخن کسی اصول کے پردے میں دشمنی ہی کرو صدائے دل نہ سنو عرض حال تو سن لو کہاں یہ فرض ہے تم پر کہ منصفی ہی ...

    مزید پڑھیے

    پیکر ناز پہ جب موج حیا چلتی تھی

    پیکر ناز پہ جب موج حیا چلتی تھی قریۂ جاں میں محبت کی ہوا چلتی تھی ان کے کوچے سے گزرتا تھا اٹھائے ہوئے سر جذبۂ عشق کے ہم راہ انا چلتی تھی اک زمانہ بھی چلا ساتھ تو آگے آگے گرد اڑاتی ہوئی اک موج بلا چلتی تھی پردۂ فکر پہ ہر آن چمکتے تھے نجوم فرش تا عرش کوئی ماہ لقا چلتی تھی میں ہی ...

    مزید پڑھیے

    لطف آغاز ملا لذت انجام کے بعد

    لطف آغاز ملا لذت انجام کے بعد حوصلہ دل کا بڑھا کوشش ناکام کے بعد اب خدا جانے تجھے بھی ہے تعلق کہ نہیں لوگ لیتے ہیں مرا نام ترے نام کے بعد مے کدہ تھا تو وہیں روز چلا جاتا تھا اب کہاں کوئی ٹھکانا ہے مرا شام کے بعد کوئی آیا ہی نہیں کوئے وفا تک ورنہ کچھ بھی مشکل نہیں یہ راہ دو اک گام ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    ندائے تخلیق

    سکوت نیم شبی میں کسی نے دی آواز نعیمؔ دل سے نکالو نہ خار ہائے خلش سکون ہے تو اسی اضطراب میں کچھ ہے گزار شوق میں، سوز تلاش میں کچھ ہے جنوں کے جملہ مراحل سے تم گزر دیکھو جمال فکر سے آباد ہے دل ویراں شرار دل سے منور جہان فردا ہے یہ کون مجھ سے مخاطب ہے اتنی قربت سے یہ کس نے زخم کو دست ...

    مزید پڑھیے

    تشویش

    مجھ کو تشویش ہے کچھ روز سے میرے محبوب میرے انداز تفکر کی یہ پر خار روش تیری حساس طبیعت کو نہ کر دے مجروح اور تو سمجھے کہ نہیں تجھ میں وہ پہلی سی کشش اب بھی جلووں میں ہے تخلیق محبت کی سکت تری باتوں میں ابھی تک ہے فسوں کا انداز عارض و لب پہ تبسم کا خرام مدہوش اب بھی دیتا ہے تخیل کو ...

    مزید پڑھیے

    ایک درخت ایک تاریخ

    جیسے جھک کر اس نے سرگوشی میں مجھ سے یہ کہا وہ دیار غرب ہو کہ گلستان شرق ہو ظلم کے موسم میں بوئے گل سے کھلتے ہیں گلاب جستجو کی منزلوں میں خواب کی مشعل لیے ڈالیوں پر آ کے گرتے ہیں تھکے ماندے پرند آشیاں بندی میں رنگ و نسل کی تمییز کیا تفریق کیا جابرؔ و مجبور کی دنیا الگ عقبیٰ الگ

    مزید پڑھیے

    بے التفاتی

    میں نے ہر غم میں ترا ساتھ دیا ہے اب تک تیری ہر تازہ مسرت پہ ہوا ہوں مسرور اپنی قسمت کے بدلتے ہوئے دھاروں کے سوا تیری قسمت کے بھنور سے بھی ہوا ہوں مجبور تیرے سینے کا ہر اک راز بتا سکتا ہوں مجھ میں پوشیدہ نہیں کوئی ترا سوز دروں فکر مانوس پہ ظاہر ہے ہر اک خواب جمیل اور ہر خواب سے ملتا ...

    مزید پڑھیے

    خیمۂ یاد

    اس صبح جب کہ مہر درخشاں ہے چار سو موسم بہار کا ہے غزل خواں ہیں سب طیور سبزے صبا کے لمس سے خوش ہیں نہال ہیں اک سایہ اس درخت اسی شاخ کے تلے تنہائیوں کی رت میں ہے مغموم و مضطرب بند قبائے شب سے الجھتا ہے بار بار

    مزید پڑھیے