سکوں نصیب ہے پر اپنے گھر کی حد تک ہے
سکوں نصیب ہے پر اپنے گھر کی حد تک ہے کوئی تو ہے کہ جو دیوار و در کی حد تک ہے میں چاہتا ہوں کہ دنیا میں کچھ بڑا کر جاؤں مرا زمانہ مگر خیر و شر کی حد تک ہے ابھی وہ چھت پہ کھڑے ہو کے ہاتھ سینکتے ہیں ابھی یہ آگ فقط میرے گھر کی حد تک ہے کوئی طلوع ہوا اور دھند چھانے لگی مجھے لگا تھا ...