وہ درمیان سے نکلا تو یہ کھلا مجھ پر

وہ درمیان سے نکلا تو یہ کھلا مجھ پر
کہ ہو گئے ہیں مسلط کئی خدا مجھ پر


ادھورے نقش وگرنہ کشش نہیں رکھتے
کیا گیا ہے کوئی خاص تجربہ مجھ پر


ہمارے بیچ تکلم کی ایک صورت تھی
کہ حسن تجھ پہ اترتا اور آئنہ مجھ پر


بٹھا دیا گیا پہلے بڑے بڑوں میں مجھے
پھر ایک کیمرہ فوکس کیا گیا مجھ پر


وہ چاند ہے اسے زیبا ہے داغ ماتھے پر
میں راستہ ہوں سو پڑتا ہے نقش پا مجھ پر


میں اک ادا سے درختوں کے بیچ ٹھہرا رہا
پھر ایک روز کوئی نام لکھ گیا مجھ پر