تم
اس شام تمہاری آنکھوں میں جلتی ہوس کی لو مجھے وقت کی شاہراہ پر بہت دور لے آئی جہاں تم نے ممنوع پھل کھا کر خدا کی حکم عدولی کی تھی اس عظیم گناہ میں تھا تمہارے اپنے وجود کا احساس اور تھا اس لو سے دمکتے بدن میں میرے انسان ہونے کا عکس
معروف ترقی پسند تاریخ دان اور مورخ
اس شام تمہاری آنکھوں میں جلتی ہوس کی لو مجھے وقت کی شاہراہ پر بہت دور لے آئی جہاں تم نے ممنوع پھل کھا کر خدا کی حکم عدولی کی تھی اس عظیم گناہ میں تھا تمہارے اپنے وجود کا احساس اور تھا اس لو سے دمکتے بدن میں میرے انسان ہونے کا عکس
وہ ان گنت خط جو کتنی ہی زندگیوں میں میں نے تمہیں لکھے تھے اور تم نے ہر ایک خط مسکراتے ہنستے روتے کئی کئی بار پڑھا اور اٹھا کر رکھ دیا ایک بار اور پڑھنے کو جیسے یہ خط ہی تمہارا اور میرا سب کچھ ہوں ان خطوں میں ہم نے کئی رنگ ڈھالے سفید پاکیزگی سبز تازگی سرخ تمازت اور نیلی گہرائی تم ...
میری خاموشی میں وقت کی آواز پنہاں ہے اس میں ہے شمع کی لرزاں جنبش اور آگ کی گرمی طوفان کا اضطراب ہے اور سیلاب کی توانائی میری خاموشی میں انقلاب زمانہ نہاں ہے
ایک طویل عمر تم اور میں اپنے اپنے گھروں میں بند تھے جہاں زندگی نے کڑے پہرے لگا رکھے تھے اصولوں کے رشتوں کے اور فرائض کے اس تمام مدت میں جو شاید سترہ برس تھی یا ستر ایک دوسرے کی سانس کی آواز نے ہمیں تپش دی آواز جو بہت ہلکی بہت مدھم تھی تپش جو دور تھرتھراتی لو سے بھی ملائم اور ایک ...
پونم کی روشنی میں تاج محل کمال کی سرحد کے اس پار بے حد اکیلا اور بہت اداس جیسے کوئی بلا کی حسینہ ہجوم کے بیچ کھڑی ہر نگاہ سے ناآشنا ہر نگاہ میں برہنہ
ہیروشیما کی سر زمیں پر سرکاری دفتر کے گنبد کے سامنے جہاں کئی برس پہلے میرے ہی ہاتھوں نے بم گرایا تھا آج میں تاریخ کا گناہ گار اپنے وجود کے معنی کی تلاش میں سر جھکائے کھڑا ہوں جہاں ہر جواب فقط سناٹا ہے نہ کسی سانس کی آواز نہ چراغ کی لو اس سناٹے میں میرے بم سے جلے پیڑ سے ایک انکر ...
میری ایک دوست ہم دم اور ہم راز اس کی گہری اداس آنکھیں سرود کے سروں جیسی برگد کی چھالوں جیسے بال ہونٹوں پر ان کہا پیار لمس میں جاں گداز نرمی اس کی خاموشی میں آخری دم تک میری ہم سفری کا وعدہ ہے یاس نام ہے اس کا