لا عنوان

وہ ان گنت خط
جو کتنی ہی زندگیوں میں
میں نے تمہیں لکھے تھے
اور تم نے ہر ایک خط
مسکراتے ہنستے روتے
کئی کئی بار پڑھا
اور اٹھا کر رکھ دیا
ایک بار اور پڑھنے کو
جیسے یہ خط ہی تمہارا اور میرا سب کچھ ہوں


ان خطوں میں ہم نے کئی رنگ ڈھالے
سفید پاکیزگی سبز تازگی
سرخ تمازت اور نیلی گہرائی
تم اور میں ہر رنگ میں ڈوب کر تیر کر
لڑکھڑاتے اور سنبھلتے رہے
کئی حسین خواب بنے کئی توڑے


پھر ایک دن اچانک
طوفان کے ایک جھونکے سے
پانی کے وہ تمام رنگ
جن میں ہم تم اور میں
اتر کر ڈوبتے اور تیرتے تھے
آگ کے رنگ میں ڈھل گئے
جس میں میرے وہ سارے خط
جل کر راکھ ہو گئے
اور تمہاری آنکھوں میں تیرتے آنسوؤں کے پردہ میں
میں نے ایک دبی سی مسکان
کی پرچھائیں دیکھی