میری دوست

میری ایک دوست
ہم دم اور ہم راز
اس کی گہری اداس آنکھیں
سرود کے سروں جیسی
برگد کی چھالوں جیسے بال
ہونٹوں پر ان کہا پیار
لمس میں جاں گداز نرمی
اس کی خاموشی میں
آخری دم تک
میری ہم سفری کا وعدہ ہے
یاس نام ہے اس کا