Hamdoon Usmani

حمدون عثمانی

حمدون عثمانی کی غزل

    نوچتی ہیں مجھے کرب کی چیونٹیاں

    نوچتی ہیں مجھے کرب کی چیونٹیاں ساقیا ساقیا تلخیاں تلخیاں میں کہاں آ گیا ہر طرف ہے یہاں بد گماں ساعتوں کا بھیانک دھواں ہیں یہ انفاس یا ہے پپیہے کی رٹ پھینک آؤں سماعت کو جا کر کہاں ایک لمحہ ازل ایک لمحہ ابد صرف دو ساعتوں کی ہے یہ داستاں میں وہ ایذا کش فکر ہوں آج تک جو اڑاتا رہا ...

    مزید پڑھیے

    میں ہوں اور مشغلہ جامہ دری ہے یاہو

    میں ہوں اور مشغلہ جامہ دری ہے یاہو کیف در کیف عجب بے خبری ہے یاہو ہر طرف سحر نفی خوف ابد طاری ہے جان لیوا یہ بلیغ النظری ہے یاہو ہست در ہست حجابات کے صحرا ٹھہرے کیا یہ تشریح مقام بشری ہے یاہو پوری قوت سے نہ کیوں دوڑوں ابد کی جانب زیست اک عالم افراتفری ہے یاہو اک سنورتا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    اس دور میں جینے کا سبب کس سے کہیں کیا

    اس دور میں جینے کا سبب کس سے کہیں کیا یہ سوچنا پڑتا ہے کہ کب کس سے کہیں کیا ترغیب خود ایزائی تو ان ہونٹوں نے دی تھی کیوں پھونک دی دنیائے طرب کس سے کہیں کیا ہر کوئی تو اپنے کو یہاں بیچ رہا ہے پھیلائیں کہاں دست طلب کس سے کہیں کیا دن شکلوں کے سیلاب میں بہہ جاتا ہے لیکن میرے لئے کیا ...

    مزید پڑھیے

    میں صحرا میں سمندر کیوں

    میں صحرا میں سمندر کیوں باہر جیسا اندر کیوں ایسے میں جب کوئی نہ تھا قتل ہوا ہوں اکثر کیوں مانا سورج ہے رزاق نسب بدن پر پھر سر کیوں حیف بدی کے ہنستے کھیت نیکی نیکی بنجر کیوں شغل مرا ہوا خود ایزائی پھر یہ برستے پتھر کیوں گھر گھر میرے چرچے ہیں گھوم رہا ہوں بے گھر کیوں باہر سے ...

    مزید پڑھیے

    در در پھرے ہیں آپ لئے چشم تر جناب

    در در پھرے ہیں آپ لئے چشم تر جناب بتلائیے کسی پہ ہوا کچھ اثر جناب اب موندیئے بھی آنکھ کہ نظارہ کر چکے کب کامیاب زیست ہوئے دیدہ ور جناب اک سعیٔ رائیگاں ہے شعاعوں کو تھامنا تاریکیاں ہیں ان سے کجا معتبر جناب اٹھئے قمار خانہ ہوش و حواس سے کیا ہو رہے ہیں کیجئے خود پر نظر جناب چلئے ...

    مزید پڑھیے

    کرب وحشت الجھنیں اور اتنی تنہائی کہ بس

    کرب وحشت الجھنیں اور اتنی تنہائی کہ بس جانے کیوں تقدیر نے لی ایسی انگڑائی کہ بس جب کبھی بھولے سے بھی آئینہ دیکھا تیرے بعد اپنی ہی صورت میں وہ صورت نظر آئی کہ بس توڑنے جب بھی چلا زندان آب و گل کو میں جانی پہچانی ہوئی آواز اک آئی کہ بس چلچلاتی دھوپ غم کی حادثوں کے سائباں سوچ کا ...

    مزید پڑھیے

    سانسوں کو کرب زیست غم بے پناہ کو

    سانسوں کو کرب زیست غم بے پناہ کو کس کس کو مطمئن میں کروں خواہ مخواہ کو سورج کے پار دیکھ سکو گر مری طرح تب جا کے پاؤ گے مری حد نگاہ کو میں اس فریب گہہ میں وہ آدم گزیدہ ہوں ڈھونڈے ہے جو اندھیروں میں جائے پناہ کو اپنا نہ میں ہوا تو بھلا کون ہے مرا اپنائے کیوں کوئی کسی گم کردہ راہ ...

    مزید پڑھیے

    سلسلہ سانسوں کا یوں بے ضابطہ ہو جائے گا

    سلسلہ سانسوں کا یوں بے ضابطہ ہو جائے گا رات دن پینا ہی جہد لا بقا ہو جائے گا جز و لا ینفک رہے گر زیست کے کرب و الم میرا اپنا آپ کچھ ہو عین لا ہو جائے گا گر یوں ہی ایذا کش حالات رہنا ہی پڑا کچھ کا کچھ سب اور جانے کیا سے کیا ہو جائے گا بعد تیرے پیٹھ سورج کی طرف کرنی پڑی ہو نہ ہو اب ...

    مزید پڑھیے

    اک مجسم درد ہوں اک آہ ہوں

    اک مجسم درد ہوں اک آہ ہوں پھر بھی زیب و زینت افواہ ہوں میں نے دنیا کی پسند اوڑھی نہیں کچھ بھی ہوں پھر بھی تو حق آگاہ ہوں صد لحم و استخواں ہوتے ہوئے ہر نفس اب بھی ترے ہم راہ ہوں کرب وحشت غم مسائل کے طفیل آج تک زندہ بحمد اللہ ہوں میرے نقش پا سے نکلے راستے لوگ پھر بھی کہتے ہیں ...

    مزید پڑھیے