میں صحرا میں سمندر کیوں

میں صحرا میں سمندر کیوں
باہر جیسا اندر کیوں


ایسے میں جب کوئی نہ تھا
قتل ہوا ہوں اکثر کیوں


مانا سورج ہے رزاق
نسب بدن پر پھر سر کیوں


حیف بدی کے ہنستے کھیت
نیکی نیکی بنجر کیوں


شغل مرا ہوا خود ایزائی
پھر یہ برستے پتھر کیوں


گھر گھر میرے چرچے ہیں
گھوم رہا ہوں بے گھر کیوں


باہر سے میں تپتی ریت
بے موسم پھر اندر کیوں


میرا مقدر جب پرواز
ٹوٹے پھوٹے شہ پر کیوں