نوچتی ہیں مجھے کرب کی چیونٹیاں
نوچتی ہیں مجھے کرب کی چیونٹیاں ساقیا ساقیا تلخیاں تلخیاں میں کہاں آ گیا ہر طرف ہے یہاں بد گماں ساعتوں کا بھیانک دھواں ہیں یہ انفاس یا ہے پپیہے کی رٹ پھینک آؤں سماعت کو جا کر کہاں ایک لمحہ ازل ایک لمحہ ابد صرف دو ساعتوں کی ہے یہ داستاں میں وہ ایذا کش فکر ہوں آج تک جو اڑاتا رہا ...