در در پھرے ہیں آپ لئے چشم تر جناب
در در پھرے ہیں آپ لئے چشم تر جناب
بتلائیے کسی پہ ہوا کچھ اثر جناب
اب موندیئے بھی آنکھ کہ نظارہ کر چکے
کب کامیاب زیست ہوئے دیدہ ور جناب
اک سعیٔ رائیگاں ہے شعاعوں کو تھامنا
تاریکیاں ہیں ان سے کجا معتبر جناب
اٹھئے قمار خانہ ہوش و حواس سے
کیا ہو رہے ہیں کیجئے خود پر نظر جناب
چلئے بھی اب کہ شام ہوئی میکدہ چلیں
کیا کیجئے گا رکھ کے کسی کی خبر جناب