Gopal Mittal

گوپال متل

اپنے ادبی رسالے ’تحریک‘ کے لیے مشہور

Famous for his literary magazine 'Tahreek'.

گوپال متل کی غزل

    مجھ پہ تو مہربان ہے پیارے

    مجھ پہ تو مہربان ہے پیارے یہ بھی اک امتحان ہے پیارے یہ ترا آستان جلوہ ہے میرے دل کی بھی شان ہے پیارے کون کہتا ہے بے وفا تجھ کو کس کے منہ میں زبان ہے پیارے عاشقی اور شکوۂ بیداد یہ تجھے کیا گمان ہے پیارے تیرے کوچے کا واہ کیا کہنا یہ زمیں آسمان ہے پیارے ہے فسانہ اگر جہاں تو ...

    مزید پڑھیے

    ضبط‌ دل نے بھی عجب سوانگ رچا رکھا ہے

    ضبط‌ دل نے بھی عجب سوانگ رچا رکھا ہے جیسے سچ مچ ہی کوئی راز چھپا رکھا ہے عشق نے واقعی اعجاز دکھا رکھا ہے دل سے وحشی کو بھی رستے سے لگا رکھا ہے دل کی ہر بات کو تنگ آ کے تغافل سے ترے اتفاقات زمانہ پہ اٹھا رکھا ہے آنکھ وہ خود کوئی ہشیار نہیں ہے یارو لیکن اس نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ...

    مزید پڑھیے

    کج کلاہی کی ادا یاد آئی

    کج کلاہی کی ادا یاد آئی کوئے قاتل کی ہوا یاد آئی دل کو شاید نہیں یاراۓ وفا ورنہ کیوں تیری جفا یاد آئی اس کی بیداد کے ہر ذکر کے ساتھ اس کی ایک ایک ادا یاد آئی دل کے خوں ہونے کی جب بات چلی اس کی خوشبوئے حنا یاد آئی شکریہ ناصح مشفق کہ پھر آج اپنی روداد وفا یاد آئی

    مزید پڑھیے

    مصرف کے بغیر جل رہا ہوں

    مصرف کے بغیر جل رہا ہوں میں سونے مکان کا دیا ہوں منزل ہے نہ کوئی جادہ پھر بھی آشوب سفر میں مبتلا ہوں محمل بھی نہیں کوئی نظر میں صحرا کی بھی خاک چھانتا ہوں منصور نہ دعویٔ انا الحق سولی پہ مگر لٹک رہا ہوں اے اہل کرم نہیں میں سائل رستے پہ یونہی کھڑا ہوا ہوں اب شکوۂ سنگ و خشت ...

    مزید پڑھیے

    فقط اک شغل بیکاری ہے اب بادہ کشی اپنی

    فقط اک شغل بیکاری ہے اب بادہ کشی اپنی وہ محفل اٹھ گئی قائم تھی جس سے سر خوشی اپنی خدا یا نا خدا اب جس کو چاہو بخش دو عزت حقیقت میں تو کشتی اتفاقاً بچ گئی اپنی بس اب گزریں گے راہ زندگی سے بے نیازانہ اگر تیرے کرم پر منحصر ہے زندگی اپنی بہت جی چاہتا ہے یہ فقط نقص بصارت ہو بڑی سرعت ...

    مزید پڑھیے

    شاداں نہ ہو گر مجھ پہ کڑا وقت پڑا ہے

    شاداں نہ ہو گر مجھ پہ کڑا وقت پڑا ہے تو زد میں ہے جس وقت کی اس سے بھی کڑا ہے ہے دھوپ مرے سر پہ مگر تو بھی مری جاں گرتی ہوئی دیوار کے سائے میں کھڑا ہے کیا شان ہے واللہ حسین ابن علی کی سر کٹ گیا قد پھر بھی حریفوں سے بڑا ہے ہم لاش سمجھ کر جسے پھینک آئے تھے وہ شخص چٹان کی مانند علم بن ...

    مزید پڑھیے

    اس نے مائل بہ کرم ہو کے بلایا ہے مجھے

    اس نے مائل بہ کرم ہو کے بلایا ہے مجھے آج پھر دل نے یہ افسانہ سنایا ہے مجھے سرد مہری پہ بھی ہوتا ہے توجہ کا گماں اس طرح اس نے توقع پہ لگایا ہے مجھے یوں تو فطرت میں بھی آشفتہ مزاجی تھی مری اصل میں آپ نے دیوانہ بنایا ہے مجھے پردہ داری تھی اسے ربط نہاں کی منظور بزم میں اپنی بہت دور ...

    مزید پڑھیے

    دور فلک کے شکوے گلے روزگار کے

    دور فلک کے شکوے گلے روزگار کے ہیں مشغلے یہی دل ناکردہ کار کے یوں دل کو چھیڑ کر نگۂ ناز جھک گئی چھپ جائے کوئی جیسے کسی کو پکار کے سینے کو اپنے اپنا گریباں بنا کے ہم قائل نہیں ہیں پیرہن تار تار کے کیا کیجئے کشش ہے کچھ ایسی گناہ میں میں ورنہ یوں فریب میں آتا بہار کے اک دل اور اس پہ ...

    مزید پڑھیے

    اگرچہ بے حسیٔ دل مجھے گوارا نہیں

    اگرچہ بے حسیٔ دل مجھے گوارا نہیں بغیر ترک محبت بھی کوئی چارہ نہیں میں کیا بتاؤں مرے دل پہ کیا گزرتی ہے بجا کہ غم مرے چہرے سے آشکارا نہیں ہوس ہے سہل مگر اس قدر بھی سہل نہیں زیان دل تو ہے گر جان کا خسارا نہیں نہ فرش پر کوئی جگنو نہ عرش پر تارا کہیں بھی سوز تمنا کا اب شرارا ...

    مزید پڑھیے

    شعر کہنے کا مزہ ہے اب تو

    شعر کہنے کا مزہ ہے اب تو دل کا ہر زخم ہرا ہے اب تو اتنا بے صرفہ نہ تھا دل کا لہو باغ دامن پہ کھلا ہے اب تو بجھ ہی جائے نہ کہیں دل کا چراغ واقعی تند ہوا ہے اب تو زندگی زندگی ہوتی تھی کبھی مر نہ جانے کی سزا ہے اب تو تھا کوئی شخص کبھی محرم دل وہ مجھے بھول چکا ہے اب تو خوگر شہر ہوئے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3