ایک نظم
بظاہر اجنبی ہو تم مگر بوسوں کی بے کیفی بتاتی ہے کہ یہ وہ زہر ہے چکھا ہے جس کو بارہا میں نے نہ جانے جذب ہے میرے لبوں میں کتنے رخساروں کی کڑواہٹ یہ سب خمیازہ ہے اس بوسۂ اول کا دل بھولا نہیں جس کی حلاوت کو میں اس کو بارہا سمجھا چکا ہوں ماضیٔ مرحوم کا ماتم تو کر سکتے ہیں، واپس لا نہیں ...