Gopal Mittal

گوپال متل

اپنے ادبی رسالے ’تحریک‘ کے لیے مشہور

Famous for his literary magazine 'Tahreek'.

گوپال متل کی غزل

    سوانگ اب ترک محبت کا رچایا جائے

    سوانگ اب ترک محبت کا رچایا جائے اس کے پندار کو آئینہ دکھایا جائے وضع داریٔ محبت کے منافی ہے تو ہو آج کالر پہ نیا پھول سجایا جائے شعر میں تذکرۂ دشت و بیاباں ہو مگر اک بڑے شہر میں گھر اپنا بسایا جائے بالکونی وہ کئی دن سے ہے ویراں یارو اس گلی میں کوئی ہنگامہ اٹھایا جائے سر یہ ...

    مزید پڑھیے

    جو شعاع لب ہے موج نو بہار نغمہ ہے

    جو شعاع لب ہے موج نو بہار نغمہ ہے خامشی بھی آپ کی آئینہ دار نغمہ ہے گوش اک مدت سے محروم سماعت ہے مگر دل عجب ناداں ہے اب تک اعتبار نغمہ ہے فرق یہ ہے نطق کے سانچے میں ڈھل سکتا نہیں ورنہ جو آنسو ہے در شاہوار نغمہ ہے منکر ساز مسرت ہوں تو کافر ہوں مگر ہم نفس مضراب غم پر انحصار نغمہ ...

    مزید پڑھیے

    زبان رقص میں ہے اور جھومتا ہوں میں

    زبان رقص میں ہے اور جھومتا ہوں میں کہ داستان محبت سنا رہا ہوں میں نہ پوچھ مجھ سے مری بے خودی کا افسانہ کسی کی مست نگاہی کا ماجرا ہوں میں کہاں کا ضبط محبت کہاں کی تاثیریں تسلیاں دل مضطر کو دے رہا ہوں میں پھر ایک شعلۂ پر پیچ و تاب بھڑکے گا کہ چند تنکوں کو ترتیب دے رہا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    دل جلانے سے کہاں دور اندھیرا ہوگا

    دل جلانے سے کہاں دور اندھیرا ہوگا رات یہ وہ ہے کہ مشکل سے سویرا ہوگا کیوں نہ اب وضع جنوں ترک کریں لوٹ چلیں اس سے آگے جو ہے جنگل وہ گھنیرا ہوگا یہ ضروری تو نہیں اتنا بھی خوش فہم نہ بن وہ زمانہ جو نہ میرا ہے نہ تیرا ہوگا اتنا بھی سنگ ملامت سے ڈرا مت ناصح سر سلامت ہے تو اس شہر کا ...

    مزید پڑھیے

    پھر وہ نظر ہے اذن تماشا لئے ہوئے

    پھر وہ نظر ہے اذن تماشا لئے ہوئے تجدید آرزو کا تقاضا لئے ہوئے چشم سیہ میں مستیاں شام وصال کی عارض فروغ صبح نظارا لئے ہوئے ہر ایک شخص ترک تمنا کا مدعی ہر ایک شخص تیری تمنا لئے ہوئے کل شب طلوع ماہ کا منظر عجیب تھا تم جیسے آ گئے رخ زیبا لئے ہوئے دل آج تک ہے لطف فراواں سے شرمسار لب ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں کب یہ ضروری ہے کہ رویا جائے

    عشق میں کب یہ ضروری ہے کہ رویا جائے یہ نہیں داغ ندامت جسے دھویا جائے دوپہر ہجر کی تپتی ہوئی سر پر ہے کھڑی وصل کی رات کو شکوؤں میں نہ کھویا جائے الجھے اب پنجۂ وحشت نہ گریبانوں سے آج اسے سینۂ اعدا میں گڑویا جائے ایک ہی گھونٹ سہی آج تو پی لے زاہد کچھ نہ کچھ زہد کی خشکی کو سمویا ...

    مزید پڑھیے

    تیری آنکھوں میں جو نشہ ہے پذیرائی کا

    تیری آنکھوں میں جو نشہ ہے پذیرائی کا رنگ بھر دے نہ مری زیست میں رسوائی کا تجھ کو افسون محبت کی ضرورت کیا تھی سحر کچھ کم تو نہیں تھا تری رعنائی کا دل تو کیا چیز ہے جاں اس پہ تصدق کر دوں یہ اگر عربدہ بھی ہو کسی ہرجائی کا سوچتا ہوں دل بیتاب پہ کیا گزرے گی سامنا ہو گیا گر پھر شب ...

    مزید پڑھیے

    عشق فانی نہ حسن فانی ہے

    عشق فانی نہ حسن فانی ہے ان کا ہر لمحہ جاودانی ہے دیکھ رندوں پہ اتنا طعن نہ کر دیکھ رت کس قدر سہانی ہے شیخ فانی سہی یہ دھر مگر تیری جنت فقط کہانی ہے ایک بے کیف سا تسلسل ہے کوئی غم ہے نہ شادمانی ہے

    مزید پڑھیے

    اک چھیڑ تھی جفاؤں کا تیری گلہ نہ تھا

    اک چھیڑ تھی جفاؤں کا تیری گلہ نہ تھا ترک تعلقات مرا مدعا نہ تھا ناصح وہ شوخ دشمن ایماں تھا واقعی اور پھر مرا مزاج بھی کچھ عاشقانہ تھا ٹوٹا ہے اپنے زعم وفا کا طلسم آج محسوس ہو رہا ہے کہ تو بے وفا نہ تھا ہم خود بھی ترک راہ وفا پر ہیں منفعل پر کیا کریں کہ اور کوئی راستہ نہ تھا جب ...

    مزید پڑھیے

    شکوہ اب گردش ایام کا کرتے کیوں ہو

    شکوہ اب گردش ایام کا کرتے کیوں ہو خواب دیکھے تھے تو تعبیر سے ڈرتے کیوں ہو خوف پاداش کا لفظوں میں کہیں چھپتا ہے ذکر اتنا رسن و دار کا کرتے کیوں ہو تم بھی تھے زود یقینی کے تو مجرم شاید سارا الزام اسی شخص پہ دھرتے کیوں ہو عافیت کوش اگر ہو تو برا کیا ہے مگر راہ پر خار محبت سے گزرتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3