سوانگ اب ترک محبت کا رچایا جائے
سوانگ اب ترک محبت کا رچایا جائے اس کے پندار کو آئینہ دکھایا جائے وضع داریٔ محبت کے منافی ہے تو ہو آج کالر پہ نیا پھول سجایا جائے شعر میں تذکرۂ دشت و بیاباں ہو مگر اک بڑے شہر میں گھر اپنا بسایا جائے بالکونی وہ کئی دن سے ہے ویراں یارو اس گلی میں کوئی ہنگامہ اٹھایا جائے سر یہ ...