شاداں نہ ہو گر مجھ پہ کڑا وقت پڑا ہے

شاداں نہ ہو گر مجھ پہ کڑا وقت پڑا ہے
تو زد میں ہے جس وقت کی اس سے بھی کڑا ہے


ہے دھوپ مرے سر پہ مگر تو بھی مری جاں
گرتی ہوئی دیوار کے سائے میں کھڑا ہے


کیا شان ہے واللہ حسین ابن علی کی
سر کٹ گیا قد پھر بھی حریفوں سے بڑا ہے


ہم لاش سمجھ کر جسے پھینک آئے تھے وہ شخص
چٹان کی مانند علم بن کے کھڑا ہے


ہاں ٹوٹ گیا وہ بھی شجر تھا جو تناور
کچھ دیر مگر تند ہواؤں سے لڑا ہے