Gopal Mittal

گوپال متل

اپنے ادبی رسالے ’تحریک‘ کے لیے مشہور

Famous for his literary magazine 'Tahreek'.

گوپال متل کی غزل

    کس کو ہے حسن خداداد کا دعویٰ دیکھیں

    کس کو ہے حسن خداداد کا دعویٰ دیکھیں کس کا چہرہ نہیں منت کش غازہ دیکھیں جو مقدر ہے وہ انجام تمنا دیکھیں دل وحشت زدہ چل آج اسے جا دیکھیں دل یہ کہتا ہے کہ حسن اس کا جہاں تاب بھی ہو اور پھر یہ بھی ہے کہ ہم ہی اسے تنہا دیکھیں آؤ کچھ جشن شہادت ہی میں شرکت ہو جائے اپنی کھڑکی ہی سے مقتل ...

    مزید پڑھیے

    رنگینی ہوس کا وفا نام رکھ دیا

    رنگینی ہوس کا وفا نام رکھ دیا خودداری وفا کا جفا نام رکھ دیا انسان کی جو بات سمجھ میں نہ آ سکی انساں نے اس کا حق کی رضا نام رکھ دیا خود غرضیوں کے سائے میں پاتی ہے پرورش الفت کو جس کا صدق و صفا نام رکھ دیا بے مہری حبیب کا مشکل تھا اعتراف یاروں نے اس کا ناز و ادا نام رکھ دیا فطرت ...

    مزید پڑھیے

    اپنے انجام سے ڈرتا ہوں میں

    اپنے انجام سے ڈرتا ہوں میں دل دھڑکتا ہے کہ سچا ہوں میں میرا ساقی ہے بڑا دریا دل پھر بھی پیاسا ہوں کہ صحرا ہوں میں اور کس کو ہو مرے زہر کی تاب اپنے ہی آپ کو ڈستا ہوں میں کیوں کروں پیروی گوتم و قیس جب بھرے گھر میں بھی تنہا ہوں میں تھا وہ کچھ ہم سے زیادہ ہی مریض جس کا دعویٰ تھا ...

    مزید پڑھیے

    تیرا خلوص دل تو محل نظر نہیں

    تیرا خلوص دل تو محل نظر نہیں پر کچھ تو ہے جو تیری زباں میں اثر نہیں اب وہ نہیں ہے جلوۂ شام و سحر کا رنگ تیرا جمال شامل حسن نظر نہیں ہے مرکز نگاہ ابھی تک وہ آستاں یہ اور بات ہے کہ مجال سفر نہیں اڑ بھی چلیں تو اب وہ بہار چمن کہاں ہاں ہاں نہیں مجھے ہوس بال و پر نہیں ترک تعلقات خود ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3