Ghazanfar

غضنفر

شاعر،ناقد اور فکشن رائٹر۔ حساس سماجی موضوعات پر ناول اور افسانے لکھنے کے لیے مشہور۔

Poet, critic, and fiction writer, known for his writings on sensitive social issues.

غضنفر کی رباعی

    سرسوتی اسنان

    بھائی صا حب ! الہ آباد تک آیا ہوں تو سو چتا ہوں کہ سنگم بھی ہوآؤں۔ ’’سنگم جاؤ گے ؟ ‘‘ رگھو رائے سنگھ اے۔جے۔آر کو گھور نے لگے۔ ’’میں کسی آستھا یا پونیہ کی وجہ سے نہیں جانا چا ہتا ہوں۔‘‘ ’’تو پھر؟‘‘ بھائی صاحب ! سنگم ایک تیرتھ استھان ہی نہیں، وہ اور بھی بہت کچھ ...

    مزید پڑھیے

    ایک اور منتھن

    آواز نے سب کو چونکا دیا۔متحرک پاؤں ٹھٹھک گئے۔ مصروف ہاتھ رُک گئے ۔ کان اعلان سننے کے لیے بے قرار ہواٹھے۔ ’’بھائیو اور بہنو!بزرگو اور بچو!آج رات کلا بھون میں دیش کی مشہور ناٹک منڈلی’’سنسکرتی‘‘ اپنا ایک ناٹک ’’ساگر منتھن‘‘ پر ستوت کرے گی۔ اس کھیل میں منجھے ہوئے کلا کار اپنی ...

    مزید پڑھیے

    حکایتیں اور کہانی

    اس نے کشکول اُٹھا تو لیا تھا مگر اس کی انگلیاں کپکپارہی تھیں۔ وہ کشکول لیے چوراہے پر کھڑا تھا۔ اسے کچھ حکایتیں یاد آرہی تھیں: ’’ایک بادشاہ کے پاس بے شمار دولت تھی مگر بادشاہ اس دولت میں سے ایک پائی بھی اپنے اوپر خرچ نہیں کرتا تھا۔اس لیے کہ اس میں لوٹا ہو امال اور مانگا ہوا خراج ...

    مزید پڑھیے

    کڑوا تیل

    ’’اس گھانی کے بعدآپ کی باری آئے گی۔ تب تک انتظار کرناپڑے گا۔‘‘ شاہ جی نے میرے ہاتھ سے تلہن کا تھیلالے کرکولھو کے پاس رکھ دیا۔ ’’ٹھیک ہے۔‘‘ میں دروازے کے پاس پڑے ایک اسٹول پربیٹھ گیا۔ کولھو کسی پائدار لکڑی کا بناتھا۔ اورکمرے کے بیچوں بیچ کچے فرش میں بڑی کاری گری اور ...

    مزید پڑھیے

    محبت کے رنگ

    میرے سینے کے درد کی دھمک ثمینہ کی سماعت تک پہنچ گئی۔دہکتے ہوئے انگاروں سے بھری انگیٹھی اور درد مٹانے والے تیل کی شیشی لیے شمینہ آناً فاناً میرے پاس آ دھمکی۔ ’’ ماسٹر صاحب ! بٹن کھولیے ، تیل مالش کردوں ۔‘‘ میں جھجھکا تو خود اسکی انگلیاں میری قمیض کے بٹنوں تک پہنچ گئیں۔ ’’ رہنے ...

    مزید پڑھیے

    ڈُگڈُگی

    شہرکے نکڑ پرڈُگڈُگی بج رہی تھی۔لوگ ایک ایک کرکے ڈُگڈُگی بجانے والے کے ارد گرد جمع ہوتے جارہے تھے۔ ڈُگڈُگی بجانے والا سرسے پیرتک ایک مخصوص قسم کے لباس میں ملبوس ایک لحیم شحیم آدمی تھا ۔اس کے سراورداڑھی کے بال تماشائیوں کے بال سے مختلف تھے۔رنگ برنگ کے گول گول پتھروں سے بنی ایک ...

    مزید پڑھیے

    اُتّم چند والیہ

    سوٹ اور ٹائی میں ملبوس گندمی رنگ کے ایک صاحب اکثر ہمارے دفتر کے کیمپس میں دکھائی دیتے ۔ خاموشی سے داخل ہوتے اور ادھر اُدھر دیکھے بغیر سیدھے پروفیسر جمال کے کمرے کی طرف بڑ ھ جاتے ۔ حسبِ معمول ایک دن وہ کیمپس میں داخل ہوئے۔ خاموشی سے جمال صاحب کے روم کی جانب بڑھے مگر جلدی ہی واپس ...

    مزید پڑھیے

    حیرت فروش

    کتابوں سے نکلتے ہی نگاہیں اشتہارں پرپڑنے لگیں۔اشتہار اور انٹرویو کے چکّرمیں وہ دربدرپھرنے لگا۔اس چکّر میں اسے چکّرآنے لگے۔آنکھوں میں اندھیرا چھانے لگا۔پاؤں لڑ کھڑانے لگے۔مگرایک دن ایک اشتہار سے اس کی آنکھیں چمک اُٹھیں۔ ’’ضرورت ہے حیرتوں کی۔ ایک ایک حیرت کا منہ ...

    مزید پڑھیے

    ایک بڑا کھیل

    ریموٹ کا بٹن دبتے ہی ٹی۔وی کے اسکرین پر ایک عجیب و غریب تصویر ابھر آئی ۔ دو چہروں کے چشم و لب و رخسار آپس میں اس طرح گڈ مڈ کردیے گئے تھے کہ اس تصویر میں کئی چہروں کا گمان ہوتا تھا۔وہ لب، چشم اور رخسار تھے تو جانے پہچانے فلمی ستاروں کے مگرملائے اس طرح گئے تھے کہ صاف صاف کوئی ایک ...

    مزید پڑھیے

    بھِڑ

    ’’کیا آپ لوگوں کو ایسا نہیں لگتا کہ ہمیں بھی اس آواز پر لبیک کہنا چاہیے۔‘‘ حیرت ہے کہ جو کل تک سریندر پرکاش کی کہانی ’’باز گوئی‘‘ کے اس نظریے پر سختی سے قائم تھا کہ جب کوئی شب روزی مل جاتی ہے تو فن کار کی بانسری بند ہوجاتی ہے بلکہ ہاتھ سے چھوٹ کر گرجاتی ہے اور ظلمت کے خلاف ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3