Gautam Rajrishi

گوتم راج رشی

گوتم راج رشی کی غزل

    اس بات کو ویسے تو چھپایا نہ گیا ہے

    اس بات کو ویسے تو چھپایا نہ گیا ہے سب کو یہ مگر راز بتایا نہ گیا ہے پردہ کی کہانی ہے یہ پردہ کی زبانی بس اس لئے پردہ کو اٹھایا نہ گیا ہے ہیں بھید کئی اب بھی چھپے قید رپٹ میں کچھ نام تھے شامل سو دکھایا نہ گیا ہے امبر کی یہ سازش ہے عجب چاند کے بدلے دوجے کسی سورج کو اگایا نہ گیا ...

    مزید پڑھیے

    بس گئی ہے رگ رگ میں بام و در کی خاموشی

    بس گئی ہے رگ رگ میں بام و در کی خاموشی چیرتی سی جاتی ہے مجھ کو گھر کی خاموشی صبح کے ابھرنے سے شام کے اترنے تک کتنی جان لیوا ہے دوپہر کی خاموشی چل رہی تھی جب میرے گھر کے جلنے کی تفتیش دیکھنے کے قابل تھی شہر بھر کی خاموشی کاٹ لی ہیں تم نے تو ٹہنیاں سبھی لیکن سن سکو جو کہتی ہے چپ شجر ...

    مزید پڑھیے

    بات رک رک کر بڑھی پھر ہچکیوں میں آ گئی

    بات رک رک کر بڑھی پھر ہچکیوں میں آ گئی فون پر جو ہو نہ پائی چٹھیوں میں آ گئی صبح دو خاموشیوں کو چائے پیتے دیکھ کر گنگنی سی دھوپ اتری پیالیوں میں آ گئی ٹرین اوجھل ہو گئی اک ہاتھ ہلتا رہ گیا وقت رخصت کی اداسی چوڑیوں میں آ گئی ادھ کھلی رکھی رہی یوں ہی وہ ناول گود میں اٹھ کے پنوں سے ...

    مزید پڑھیے

    ساحلوں پر اداسی رہی

    ساحلوں پر اداسی رہی اک ندی پھر سے پیاسی رہی رات نے نیند پہنی مگر خواب کی بے لباسی رہی حسن وہ کھلکھلاتا رہا عشق پر بد حواسی سی رہی آج پھر کچھ نہ کہہ پیے ہم آج پھر بات باسی رہی کم نہ ہو لمس کی آنچ یہ برف بس اب ذرا سی رہی جسم مندر ہوا سو ہوا روح تو دیو داسی رہی موت پر کس لئے روئیں ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ گزر گیا ہے کہ عرصہ گزر گیا

    لمحہ گزر گیا ہے کہ عرصہ گزر گیا ہے کون وو جو وقت کی سازش یے کر گیا اب عمر تو یے بیت چلی سوچتے تمہیں اتنا ہوا ہے ہاں کہ ذرا میں سنور گیا سمٹا تھا جب تلک وو ہتھیلی میں ٹھیک تھا پہنچا لبوں پہ لمس تو نس نس بکھر گیا یوں تو دہک رہا تھا وو سورج سا دور سے جو پاس جا کے چھو لیا کیسا سحر ...

    مزید پڑھیے

    وہ ٹکڑا رات کا بکھرا ہوا سا

    وہ ٹکڑا رات کا بکھرا ہوا سا ابھی تک دن پے ہے ٹھہرا ہوا سا اداسی ایک لمحہ پر گری تھی صدی کا بوجھ ہے پسرا ہوا سا ادھر کھڑکی میں تھا مایوس چہرہ ادھر بھی چاند ہے اترا ہوا سا کرے ہے شور یوں سینہ میں یہ دل سموچہ جسم ہے بہرا ہوا سا یہ کن نظروں سے مجھ کو دیکھتے ہو رہوں ہر دم سجا سنورا ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ لٹا کر امبر جب کنگال ہوا

    دھوپ لٹا کر امبر جب کنگال ہوا چاند اگا کر پھر سے مالا مال ہوا سانجھ پھسل کر ڈیوڑھی پر آ لٹکی ہے آنگن سے چوبارے تک سب لال ہوا یاد وہیں ٹھٹھکی ہے جہاں تم چھوڑ گئے لمحہ دن سپتاہ مہینہ سال ہوا دھوپ اٹک کر بیٹھا گئی ہے چھجے پر اوسارے کا اٹھنا آج محال ہوا چن چن کر وہ دیتا تھا ہر درد ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ کر وحشت نگاہوں کی زباں بے چین ہے

    دیکھ کر وحشت نگاہوں کی زباں بے چین ہے پھر سلگنے کو کوئی اک داستاں بے چین ہے کالی راتوں کے سلیقے دن کو کیوں بھانے لگے سوچ کر گم سم ہے دھرتی آسماں بے چین ہے کاغذوں پر ہو گئے سارے خلاصے ہی مگر کچھ تو ہے جو حاشیوں کے درمیاں بے چین ہے جب سے سازش میں سمندر کی ہوا شامل ہوئی کشتی ہے چپ ...

    مزید پڑھیے

    کہ اس سے پہلے خزاں کا شکار ہو جاؤں

    کہ اس سے پہلے خزاں کا شکار ہو جاؤں سجا لوں خود کو مکمل بہار ہو جاؤں اتارنے کو پہاڑوں سے دھوپ گھاٹی میں میں کوئی چیڑ کوئی دیودار ہو جاؤں نہیں ہوں تجھ سے میں وابستہ اے جہاں لیکن یہ سوچتا ہوں کہ اب ہوشیار ہو جاؤں نہ بھائے لوگ یہاں کے نہ شہر ہی یہ مجھے مگر میں خود سے ہی کیسے فرار ہو ...

    مزید پڑھیے

    ہیں جتنی پرتیں یہاں آسمان میں شامل

    ہیں جتنی پرتیں یہاں آسمان میں شامل سبھی ہوئیں مری حد کی اڑان میں شامل بڑھا ہے شہر میں رتبہ ذرا ہمارا بھی ہوئے ہیں جیسے ہم ان کے بیان میں شامل اچھال یوں ہی نہیں بڑھ گئی ہے لہروں کی ندی کا زور بھی ہے کچھ ڈھلان میں شامل دھواں غبار پرندے تپش گھٹن خوشبو ہیں بوجھ کتنے ہوا کی تھکان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2