Gautam Rajrishi

گوتم راج رشی

گوتم راج رشی کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    اس بات کو ویسے تو چھپایا نہ گیا ہے

    اس بات کو ویسے تو چھپایا نہ گیا ہے سب کو یہ مگر راز بتایا نہ گیا ہے پردہ کی کہانی ہے یہ پردہ کی زبانی بس اس لئے پردہ کو اٹھایا نہ گیا ہے ہیں بھید کئی اب بھی چھپے قید رپٹ میں کچھ نام تھے شامل سو دکھایا نہ گیا ہے امبر کی یہ سازش ہے عجب چاند کے بدلے دوجے کسی سورج کو اگایا نہ گیا ...

    مزید پڑھیے

    بس گئی ہے رگ رگ میں بام و در کی خاموشی

    بس گئی ہے رگ رگ میں بام و در کی خاموشی چیرتی سی جاتی ہے مجھ کو گھر کی خاموشی صبح کے ابھرنے سے شام کے اترنے تک کتنی جان لیوا ہے دوپہر کی خاموشی چل رہی تھی جب میرے گھر کے جلنے کی تفتیش دیکھنے کے قابل تھی شہر بھر کی خاموشی کاٹ لی ہیں تم نے تو ٹہنیاں سبھی لیکن سن سکو جو کہتی ہے چپ شجر ...

    مزید پڑھیے

    بات رک رک کر بڑھی پھر ہچکیوں میں آ گئی

    بات رک رک کر بڑھی پھر ہچکیوں میں آ گئی فون پر جو ہو نہ پائی چٹھیوں میں آ گئی صبح دو خاموشیوں کو چائے پیتے دیکھ کر گنگنی سی دھوپ اتری پیالیوں میں آ گئی ٹرین اوجھل ہو گئی اک ہاتھ ہلتا رہ گیا وقت رخصت کی اداسی چوڑیوں میں آ گئی ادھ کھلی رکھی رہی یوں ہی وہ ناول گود میں اٹھ کے پنوں سے ...

    مزید پڑھیے

    ساحلوں پر اداسی رہی

    ساحلوں پر اداسی رہی اک ندی پھر سے پیاسی رہی رات نے نیند پہنی مگر خواب کی بے لباسی رہی حسن وہ کھلکھلاتا رہا عشق پر بد حواسی سی رہی آج پھر کچھ نہ کہہ پیے ہم آج پھر بات باسی رہی کم نہ ہو لمس کی آنچ یہ برف بس اب ذرا سی رہی جسم مندر ہوا سو ہوا روح تو دیو داسی رہی موت پر کس لئے روئیں ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ گزر گیا ہے کہ عرصہ گزر گیا

    لمحہ گزر گیا ہے کہ عرصہ گزر گیا ہے کون وو جو وقت کی سازش یے کر گیا اب عمر تو یے بیت چلی سوچتے تمہیں اتنا ہوا ہے ہاں کہ ذرا میں سنور گیا سمٹا تھا جب تلک وو ہتھیلی میں ٹھیک تھا پہنچا لبوں پہ لمس تو نس نس بکھر گیا یوں تو دہک رہا تھا وو سورج سا دور سے جو پاس جا کے چھو لیا کیسا سحر ...

    مزید پڑھیے

تمام