ہیں جتنی پرتیں یہاں آسمان میں شامل

ہیں جتنی پرتیں یہاں آسمان میں شامل
سبھی ہوئیں مری حد کی اڑان میں شامل


بڑھا ہے شہر میں رتبہ ذرا ہمارا بھی
ہوئے ہیں جیسے ہم ان کے بیان میں شامل


اچھال یوں ہی نہیں بڑھ گئی ہے لہروں کی
ندی کا زور بھی ہے کچھ ڈھلان میں شامل


دھواں غبار پرندے تپش گھٹن خوشبو
ہیں بوجھ کتنے ہوا کی تھکان میں شامل


تھیں قسط جتنی بھی خوابوں کی بے حساب پڑی
کیا ہے نیند نے سب کو لگان میں شامل


سنا ہے نام سے تیرے ہیں بکتے افسانے
مجھے بھی کر لے کبھی داستان میں شامل


ذرا سی دوستی کی ہم سے قافیوں نے کیا
کیا غزل نے ہمیں خاندان میں شامل