موج لہرائے بھنور گھومے ہوا گائے غزل
موج لہرائے بھنور گھومے ہوا گائے غزل ہر ادا میں اک نیا انداز دکھلائے غزل عارض و لب گیسو و قد تک کہاں محدود ہے زندگی کا معنی و مطلب بھی سمجھائے غزل تیرہ و تاریک راہوں میں کبھی رکھے چراغ اور کبھی رنگین آنچل بن کے لہرائے غزل زلف کی ٹھنڈی معطر چھاؤں میں بن جائے خواب چلچلاتی دھوپ ...