کانپتے ہونٹوں سے جب بھی وہ دعا کرتا ہے
کانپتے ہونٹوں سے جب بھی وہ دعا کرتا ہے
لفظ آمین ہر اک ذرہ کہا کرتا ہے
ہر ستارے میں چراغاں کا سماں ہے جیسے
کون خوابوں کے جزیروں میں رہا کرتا ہے
کتنے افسانے سنا دیتی ہے وہ ایک نظر
دل تو معصوم ہے چپ چاپ سنا کرتا ہے
تم یہ بتلاؤ شب و روز گزارے کیسے
ہجر میں چاند تو آوارہ پھرا کرتا ہے
ہم کو معلوم ہے گزرے ہوئے موسم کا پتہ
تیری یادوں کے خیاباں میں رہا کرتا ہے
شام آتی ہے جلاتی ہوئی تاروں کے چراغ
اور اسی وقت دیا دل کا بجھا کرتا ہے
دل کی دیوار میں دکھ کا کوئی روزن ہی نہیں
پتھروں کی طرح انسان جیا کرتا ہے
دل کے جذبات دبائے نہیں دبتے زہراؔ
چڑھتا دریا کہیں روکے سے رکا کرتا ہے