Farooq Jaiasi

فاروق جائسی

فاروق جائسی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    پہلی سی مجھ پہ چشم عنایت نہیں رہی

    پہلی سی مجھ پہ چشم عنایت نہیں رہی شاید اب اس کو میری ضرورت نہیں رہی بے وجہ کاٹ دیتا ہے میری ہر ایک بات اس کی نظر میں اب مری قیمت نہیں رہی مجھ سے گریز کرنے لگا جب سے میرا یار مجھ کو بھی اس سے ملنے کی عجلت نہیں رہی وہ بے وفا نہیں یہ مجھے ہے یقیں مگر اب اعتبار کرنے کی ہمت نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کیا خطا ہوئی ہم سے کچھ پتا نہیں ملتا

    کیا خطا ہوئی ہم سے کچھ پتا نہیں ملتا ہم دعا تو کرتے ہیں مدعا نہیں ملتا اس سے لو لگاؤ تو اپنا سر جھکاؤ تو پھر ذرا بتاؤ تو تم کو کیا نہیں ملتا چل پڑیں تو منزل خود پاس آنے لگتی ہے جب قدم نہیں اٹھتے راستہ نہیں ملتا انگلیاں اٹھاتے ہیں جو مری وفاؤں پر کیا انہیں حقیقت کا آئنہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو نہ تھا معلوم تو ہے اس میں عجب کیا

    مجھ کو نہ تھا معلوم تو ہے اس میں عجب کیا یہ کون بتا سکتا ہے ہو جائے گا کب کیا اس کا تو مزہ تب ہے کہ جب دائمی ہو جائے کچھ دن کے لئے ہیں بھی تو ہیں عیش و طرب کیا سایہ ہے کہیں نور مرا ذوق فراواں سورج کی تپش کیا ہے یہ تاریکئ شب کیا خود اٹھ کے چلی آتی ہے منزل مری جانب ایسے میں ہو مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    کسی شے کو یہاں ثبات نہیں

    کسی شے کو یہاں ثبات نہیں کون سا دن ہے جس کی رات نہیں زندہ ذوق نظر نہیں ورنہ سونی سونی یہ کائنات نہیں ہے کسی کا تو ہاتھ پردے میں بے محرک یہ حادثات نہیں رفتہ رفتہ وہ کھل گئے مجھ سے درمیاں اب تکلفات نہیں اب جو اپنوں کو میں کہوں دشمن یہ برا ماننے کی بات نہیں ایک ہی سمت ہے مرا ...

    مزید پڑھیے

    میں کر لوں سجدہ یہ جذب اثر ملے نہ ملے

    میں کر لوں سجدہ یہ جذب اثر ملے نہ ملے اثر ملے تو ترا سنگ در ملے نہ ملے ہمارے ٹوٹے دلوں کو بھی جوڑئیے صاحب پھر آپ سا کوئی آئینہ گر ملے نہ ملے سفر ہی باندھ لیا پاؤں میں تو ڈرنا کیا سلگتی دھوپ میں کوئی شجر ملے نہ ملے خدا کرے کہ مری اس کی ایک ہو منزل پھر اس کے جیسا کوئی ہم سفر ملے نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام