کسی شے کو یہاں ثبات نہیں
کسی شے کو یہاں ثبات نہیں
کون سا دن ہے جس کی رات نہیں
زندہ ذوق نظر نہیں ورنہ
سونی سونی یہ کائنات نہیں
ہے کسی کا تو ہاتھ پردے میں
بے محرک یہ حادثات نہیں
رفتہ رفتہ وہ کھل گئے مجھ سے
درمیاں اب تکلفات نہیں
اب جو اپنوں کو میں کہوں دشمن
یہ برا ماننے کی بات نہیں
ایک ہی سمت ہے مرا قبلہ
مجھ کو احساس شش جہات نہیں
زندگانی ہے قید غم فاروقؔ
اس سے ممکن مگر نجات نہیں