چاندنی نے رات کا موسم جواں جیسے کیا
چاندنی نے رات کا موسم جواں جیسے کیا ہم نے بھی چہرہ فروزاں شیشۂ مے سے کیا پاس خودداری تو ہے لیکن وفا دشمن نہیں تم نے ہم پر ترک الفت کا گماں کیسے کیا ہم گناہوں کی شریعت سے ہوئے جب آشنا جسم نے جو فیصلہ جیسے دیا ویسے کیا اس لیے اب ڈوبنے کے خوف سے ہیں بے نیاز ہم نے آغاز سفر دریاؤں کی ...