خطرے کا نشان فارغ بخاری 07 ستمبر 2020 شیئر کریں دائروں میں چلتے چلتے ہم کہاں تک آ گئے اونگھتے ہی اونگھتے خواب گراں تک آ گئے گہرے پانی میں اتر کر پار ہونے کے بجائے ڈرتے ڈرتے اب تو خطرے کے نشاں تک آ گئے