تعارف

وہ زندگی کا عجیب و غریب موسم تھا
بہاریں ٹوٹ پڑی تھیں سہانے جسموں پر
نفس نفس میں فسوں تھا نظر نظر میں جنوں
تصور مئے عصیاں سے چور چور بدن
نجوم فکر و نظر ٹمٹما کے ڈوب گئے


خمار ذہنوں پہ چھایا تو جسم جاگ اٹھے
اندھیرا گہرا ہوا کائنات بہری ہوئی
ابھر کے سایوں نے اک دوسرے کو پہچانا