کتنوں کو جگر کا زخم سیتے دیکھا
کتنوں کو جگر کا زخم سیتے دیکھا دیکھا جسے خون دل ہی پیتے دیکھا اب تک روتے تھے مرنے والوں کو اور اب ہم رو دیے جب کسی کو جیتے دیکھا
ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں، اپنی شاعری کے اداس رنگ کے لیے معروف
One of the most prominent post-classical poets famous for his pessimistic view of life.
کتنوں کو جگر کا زخم سیتے دیکھا دیکھا جسے خون دل ہی پیتے دیکھا اب تک روتے تھے مرنے والوں کو اور اب ہم رو دیے جب کسی کو جیتے دیکھا
وہ حور کو چاہا کہ پری کو چاہا چاہا اسے ہم نے جس کسی کو چاہا سو رنگ سے تھی دل میں تمنا اس کی جب اس کو نہ چاہا تو اسی کو چاہا
اب یہ بھی نہیں کہ نام تو لیتے ہیں دامن فقط اشکوں سے بھگو لیتے ہیں اب ہم ترا نام لے کے روتے بھی نہیں سنتے ہیں ترا نام تو رو لیتے ہیں