Faheem Gorakhpuri

فہیم گورکھپوری

فہیم گورکھپوری کی غزل

    شیدا مجھے بنایا گیسوئے عنبریں کا

    شیدا مجھے بنایا گیسوئے عنبریں کا دل ہی مرا ہوا ہے لو سانپ آستیں کا اس کو خیال آیا پھر اس بت حسیں کا اللہ ہے نگہباں میرے دل حزیں کا گو پاس وہ نہیں ہیں پر دیکھتا ہوں ہر دم لیتا ہوں میں تصور سے کام دوربیں کا حوروں کے ذکر پر میں آیا نہیں ہوں واعظ مجھ کو خیال اس دم آیا ہے اک حسیں ...

    مزید پڑھیے

    یہ سچ ہے ان میں یہ باتیں تو ہاں ہیں

    یہ سچ ہے ان میں یہ باتیں تو ہاں ہیں بڑے بد ظن نہایت بد گماں ہیں غلط ہے یہ وہ ہم پر مہرباں ہیں کہاں اپنی سمجھ ہے ہم کہاں ہیں نہ یہ پوچھیں نہ آئے ہجر میں موت خدا بھولا ہے بت نا مہرباں ہیں نہیں اٹھتے ہیں آ کر غیر ہرگز محبت میں یہی بار گراں ہیں ثبوت عشق ہے لب خشک سرد آہ چھپائیں کیا ...

    مزید پڑھیے

    بتو کچھ حد بھی ہے جور و جفا کی

    بتو کچھ حد بھی ہے جور و جفا کی ہے آخر انتہا ہر ابتدا کی جگہ کیا ہو ان آنکھوں میں حیا کی بھری ہو جن میں شوخی انتہا کی شب غم آنے میں کرتی ہے غمزے ادا بھاتی نہیں مجھ کو قضا کی مرا دل لے کے اب مجھ پر یہ ظلم آہ دغا کی تو نے او ظالم دغا کی مزا ہے مے کشی کا ابر میں آج فلک پرچھائی ہے رحمت ...

    مزید پڑھیے

    رہے ہمارے لئے شغل یاں کوئی نہ کوئی

    رہے ہمارے لئے شغل یاں کوئی نہ کوئی دیا کرے ہمیں غم آسماں کوئی نہ کوئی اب اس میں حضرت زاہد ہوں یا برہمن ہو بتوں کی چومتا ہے آستاں کوئی نہ کوئی کبھی اٹھاتے ہیں دل پر کبھی جگر پر داغ کھلا ہی رکھتے ہیں ہم بوستاں کوئی نہ کوئی برا سمجھ مرے اعمال کو نہ اے واعظ ہے اس متاع کا بھی قدرداں ...

    مزید پڑھیے

    کیوں کہوں میں کہ ستم کا میں سزاوار نہ تھا

    کیوں کہوں میں کہ ستم کا میں سزاوار نہ تھا دل دیا تھا تجھے کس طرح گنہ گار نہ تھا عمر بھر مجھ سے تھی ہر ایک کو بے وجہ خلش کیونکہ میں گلشن عالم میں کوئی خار نہ تھا کیا نہ کچھ ہو گیا اک غیرت یوسف کے لیے کب محبت میں میں رسوا سر بازار نہ تھا کیا یہ کرتا مرے زخم جگر و دل کا علاج چرخ بے ...

    مزید پڑھیے

    تڑپیں کب تک تری فرقت میں محبت والے

    تڑپیں کب تک تری فرقت میں محبت والے آ ادھر بھی کبھی او ناز و نزاکت والے شیخ و واعظ ہوں نہ کس طرح کرامت والے حضرت پیر مغاں کی ہیں یہ صحبت والے کب تک ایذائیں سہیں تیری محبت والے رحم کر رحم کر او ظلم کی عادت والے شیخ رندوں کو برا کہہ کے گنہ گار نہ بن ارے کمبخت یہی لوگ ہیں جنت ...

    مزید پڑھیے

    اشک آنکھوں میں جگر میں درد سوزش دل میں ہے

    اشک آنکھوں میں جگر میں درد سوزش دل میں ہے اک محبت کی بدولت گھر کا گھر مشکل میں ہے جب نہ یہ دنیا تھی قائم تو ہمارے دل میں تھا جب سے یہ دنیا ہے قائم تو ہمارے دل میں ہے اضطراب تیغ مقتل میں کوئی دیکھے ذرا صاف ہوتا ہے گماں بجلی کف قاتل میں ہے آج ان کے جور کے شکوے ہیں کیا کیا حشر میں آج ...

    مزید پڑھیے

    ہر دم بتائے جاتے ہیں ہم بے وفا نہیں

    ہر دم بتائے جاتے ہیں ہم بے وفا نہیں تم کو نہیں یقین تو شک کی دوا نہیں وہ کہہ رہے ہیں ناز سے ہم بے وفا نہیں کس کا ہے منہ جو کہہ دے یہ دعویٰ بجا نہیں زلف رسا بھی یار کی اتنی رسا نہیں طول شب فراق کی کچھ انتہا نہیں آنے کو ہے وہ ہوش ربا ہو کے بے نقاب اے بے خودی جبھی تو پتا ہوش کا ...

    مزید پڑھیے

    ہاں جھوٹ ہے وہ جان سے تم پر فدا نہیں

    ہاں جھوٹ ہے وہ جان سے تم پر فدا نہیں سچ کہہ رہے ہو غیر کا یہ حوصلہ نہیں یاد بتاں نہیں کہ خیال خدا نہیں سب کچھ بشر کے دل میں ہے اے شیخ کیا نہیں واقف نہیں ہو تم ابھی حال رقیب سے میں نے برا کہا جو اسے کیا برا نہیں ٹھہرے رہو کہ بات ہی ہوگی تمام رات ڈرتے ہو کیوں کچھ اور مرا مدعا ...

    مزید پڑھیے

    ایک دم اس نے جدا کی نہ نقاب عارض

    ایک دم اس نے جدا کی نہ نقاب عارض نہ ہوا دور شب وصل حجاب عارض کس پہ برہم ہیں بتوں کا جو بنا ہے چہرا کس پہ لائے گا غضب آج عتاب عارض لالہ و گل ہیں زمیں پر تو فلک پر مہ و مہر لیکن ان میں سے نہیں کوئی جواب عارض دیکھ کر جلوۂ رخسار ہوا میں بے ہوش تیز کس درجہ تھی اللہ شراب عارض شعلۂ طور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2