ایک دم اس نے جدا کی نہ نقاب عارض
ایک دم اس نے جدا کی نہ نقاب عارض
نہ ہوا دور شب وصل حجاب عارض
کس پہ برہم ہیں بتوں کا جو بنا ہے چہرا
کس پہ لائے گا غضب آج عتاب عارض
لالہ و گل ہیں زمیں پر تو فلک پر مہ و مہر
لیکن ان میں سے نہیں کوئی جواب عارض
دیکھ کر جلوۂ رخسار ہوا میں بے ہوش
تیز کس درجہ تھی اللہ شراب عارض
شعلۂ طور گل تر مہ و خورشید فلک
عاشقوں میں ترے کیا کیا ہیں خطاب عارض
نہ دیا مصحف رخسار کا بوسہ ہم کو
اس نے کھولی نہ شب وصل کتاب عارض