Faheem Gorakhpuri

فہیم گورکھپوری

فہیم گورکھپوری کی غزل

    اے شیخ مجھ کو خواہش باغ ارم نہیں

    اے شیخ مجھ کو خواہش باغ ارم نہیں کوچہ بتوں کا میرے لیے اس سے کم نہیں پہلی سی اس میں عادت جور و ستم نہیں افسوس اب یہی ہے کہ اس وقت ہم نہیں ہاں کوئے غیر میں ترے نقش قدم نہیں تجھ پر مرا گمان خدا کی قسم نہیں مجھ نیم جاں کے قتل میں تاخیر اس قدر معلوم ہو گیا ترے خنجر میں دم نہیں نالو ...

    مزید پڑھیے

    دل جائے مگر دھیان بتوں کا نہیں جاتا

    دل جائے مگر دھیان بتوں کا نہیں جاتا سر جائے مگر عشق کا سودا نہیں جاتا سچ کہتے ہیں سب لوگ محبت کو برا ہے حال دل بیمار تو دیکھا نہیں جاتا یہ کہہ کے وہ بالیں سے مرے اٹھ گئے افسوس کمبخت ترا حال تو دیکھا نہیں جاتا کیا دیں گے وہ میرے دل سوزاں کو تسلی سینے پہ مرے ہاتھ تو رکھا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    تم کو جو مجھ سے شکایت ہے کہ شکوہ نہ کرو

    تم کو جو مجھ سے شکایت ہے کہ شکوہ نہ کرو بندہ پرور ہمیں ہر روز ستایا نہ کرو مہندی مل کر تو نہ آنے کا بہانہ نہ کرو آج ہے وصل کی شب خون تمنا نہ کرو تم نکالو مرے ارماں مرا مطلب یہ نہیں مجھ کو کہنا تو یہ ہے غیر کا کہنا نہ کرو توبہ توبہ مئے الفت کو بتاتے ہو حرام بے پیے شیخ جی اس طرح سے ...

    مزید پڑھیے

    امید وصل اس سے خدا کی قسم نہیں

    امید وصل اس سے خدا کی قسم نہیں کہتے ہیں عرض بوسہ پہ وہ دم بہ دم نہیں اس کا طواف کرتے ہیں عشاق روز و شب کوئے صنم بھی رتبے میں کعبہ سے کم نہیں میرے سوال وصل کو للہ رد نہ کر دیکھ اے صنم یہ شیوۂ اہل کرم نہیں حوروں کا تجھ میں حسن ہے پریوں کی شوخیاں اے بت قسم خدا کی کسی سے تو کم ...

    مزید پڑھیے

    آپ کو غیر سے الفت ہو گئی

    آپ کو غیر سے الفت ہو گئی ہاں جبھی تو مجھ سے نفرت ہو گئی ان بتوں سے ترک الفت ہو گئی مجھ پہ خالق کی عنایت ہو گئی ہجر میں اس کے یہ وحشت ہو گئی اپنے سائے سے بھی نفرت ہو گئی خواب میں ان کی زیارت ہو گئی آج پوری دل کی حسرت ہو گئی چلئے جھگڑوں سے فراغت ہو گئی جان اپنی نذر فرقت ہو گئی ہجر ...

    مزید پڑھیے

    اقرار ہی کے ساتھ یہ انکار ابھی سے

    اقرار ہی کے ساتھ یہ انکار ابھی سے دل توڑتے ہو کیوں مرا پیماں شکنی سے ہر اک کو ہے اب انس اسی بت کی گلی سے ویران ہوئیں مسجدیں سونے ہیں کلیسے بوسہ ہی مجھے دو جو نہیں وصل پہ راضی اچھا ہے وہی کام جو ہو جائے خوشی سے واعظ جو پتا خلد کا پوچھے تو بتا دوں جنت کی طرف جاتے ہیں اس بت کی گلی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2