اے شیخ مجھ کو خواہش باغ ارم نہیں
اے شیخ مجھ کو خواہش باغ ارم نہیں کوچہ بتوں کا میرے لیے اس سے کم نہیں پہلی سی اس میں عادت جور و ستم نہیں افسوس اب یہی ہے کہ اس وقت ہم نہیں ہاں کوئے غیر میں ترے نقش قدم نہیں تجھ پر مرا گمان خدا کی قسم نہیں مجھ نیم جاں کے قتل میں تاخیر اس قدر معلوم ہو گیا ترے خنجر میں دم نہیں نالو ...