اشک آنکھوں میں جگر میں درد سوزش دل میں ہے
اشک آنکھوں میں جگر میں درد سوزش دل میں ہے
اک محبت کی بدولت گھر کا گھر مشکل میں ہے
جب نہ یہ دنیا تھی قائم تو ہمارے دل میں تھا
جب سے یہ دنیا ہے قائم تو ہمارے دل میں ہے
اضطراب تیغ مقتل میں کوئی دیکھے ذرا
صاف ہوتا ہے گماں بجلی کف قاتل میں ہے
آج ان کے جور کے شکوے ہیں کیا کیا حشر میں
آج کیسی ان کی رسوائی بھری محفل میں ہے
نزع میں اے نا مرادی اس کی تو رہنا گواہ
جو مرے دل کی تمنا تھی وہ میرے دل میں ہے
قتل ہو کر بھی رہا قاتل سے قائم واسطہ
روح میری بن کے جوہر خنجر قاتل میں ہے
ہوشیار اے رہرو راہ محبت ہوشیار
ہر قدم پر جان کا کھٹکا تری منزل میں ہے
اے خیال ترک الفت قہر ہے مٹ جائے گی
یہ جو اک دنیائے غم آباد میرے دل میں ہے
نقص سے خالی نہیں ہوتے حسیں بھی اے فہیمؔ
دیکھ تو سوئے فلک دھبہ مہ کامل میں ہے