Ekram Khawar

اکرام خاور

اکرام خاور کے تمام مواد

10 نظم (Nazm)

    دست تہہ سنگ

    شرق سے غرب تک عرش سے فرش تک یا کراں تا کراں ایک سناٹا پھیلا ہوا میری بیکل جبیں کے طلسمات سے تیری بے چین بانہوں کے الہام تک تشنہ ہونٹوں سے ہلچل بھرے جام تک ان کی آنکھوں کے روشن دیوں سے مری ارغوانی گھنی شام تک یا کراں تا کراں ایک سناٹا پھیلا ہوا کہکشاں بجھ گئی راستے میں کہیں رنگ ...

    مزید پڑھیے

    بساط رقص

    مجھے لکھنا تھا سرشاری مجھے لکھنا تھا دل داری مجھے لکھنا تھا اپنا حلف نامہ اور بیان استغاثہ بادشاہ وقت کے مغرور ایوان عدالت میں امڈتی خلق کی موجودگی میں واردات قتل خوباں کے حقائق اور بیان خلق برہم میں قاصد تھا غلاموں کا فرستادہ مرے ہونے میں مضمر تھی خرابی جملہ امکانات مہلک اک ...

    مزید پڑھیے

    دل پر خوں

    دل بہت دکھتا ہے ہر بات پہ دل دکھتا ہے صبح نوخیز پہ سورج کی جہاں بانی پہ شام دل دوز پہ انجام گل اندامی پہ عکس موجود پہ انوار رخ زیبا پہ نقش موہوم پہ اخف دل فردا پہ بست افلاک پہ افسانۂ رعنائی پہ شرۂ نیرنگیٔ ہستی و زلیخائی پہ رات کے سوز پہ شاموں کے مہک جانے پہ حدت شوق میں کلیوں کے چٹخ ...

    مزید پڑھیے

    المیہ

    میری شورش جدا آنکھوں نے مجھ سے یوں کہا کل شب یہ دھیمی آنچ کا جلنا تجھے دیوانہ کر دے گا میں کیا کرتا کہاں جاتا کہ حائل تھا مرے سینہ میں اک محبوس سناٹا تعین کون کرتا ہم کہاں پر خیمہ زن ہیں مسلط ہے سروں پر کون سا منحوس سایا اور ایسے میں تلاطم روز و شب تیری لگن کا جان لیوا ہے بڑے ہی جاں ...

    مزید پڑھیے

    شہر آشوب

    جن دنوں میں اپنی تنہائی کا نوحہ لکھ رہا تھا بستیاں آباد تھیں رونق بھری تھی شام اور جاڑا گلابی تازہ تازہ شہر میں داخل ہوا تھا جن دنوں میں پا پیادہ اور پھر صدا زباں میں سوز ہائے اندروں کے قصۂ پارینہ کی تفصیل میں تعبیر میں الجھا ہوا تھا بھیڑیے آزاد تھے اور ایک قاتل راگ بجاتا جا رہا ...

    مزید پڑھیے

تمام