دست تہہ سنگ
شرق سے غرب تک عرش سے فرش تک یا کراں تا کراں ایک سناٹا پھیلا ہوا میری بیکل جبیں کے طلسمات سے تیری بے چین بانہوں کے الہام تک تشنہ ہونٹوں سے ہلچل بھرے جام تک ان کی آنکھوں کے روشن دیوں سے مری ارغوانی گھنی شام تک یا کراں تا کراں ایک سناٹا پھیلا ہوا کہکشاں بجھ گئی راستے میں کہیں رنگ ...