بساط رقص
مجھے لکھنا تھا سرشاری
مجھے لکھنا تھا دل داری
مجھے لکھنا تھا اپنا حلف نامہ
اور بیان استغاثہ
بادشاہ وقت کے مغرور ایوان عدالت میں
امڈتی خلق کی موجودگی میں
واردات قتل خوباں کے حقائق
اور بیان خلق برہم
میں قاصد تھا
غلاموں کا فرستادہ
مرے ہونے میں مضمر تھی خرابی
جملہ امکانات مہلک
اک بھری بندوق
میں شاعر تھا
مجھے اعلان کرنا تھا
مرے اعلان پر ہونی تھی صف بندی
حساب خوں بہا
بے باک ہونا تھا
رباب زندگی پر
آرزو کا المیہ گانا
علی الاعلان
چوراہوں پہ
بے خود ہونا
گانا
رقص کرنا
اور مر جانا
مرا منصب مقرر تھا