اعجاز توکل کی غزل

    چہار سمت کہیں دائیں بائیں لگتی ہیں

    چہار سمت کہیں دائیں بائیں لگتی ہیں سکوت توڑنا ہو تو صدائیں لگتی ہیں بزرگ ایسے بھلائی کے پیڑ ہیں جن پر اگر ثمر نہ لگے تو دعائیں لگتی ہیں کہ ان کے ہونے سے گھر بھی چہکنے لگتا ہے مجھے تو بیٹیاں بھی فاختائیں لگتی ہیں بتایا جائے اگر دل کا درد روکنا ہو تو ایک ماہ میں کتنی دوائیں لگتی ...

    مزید پڑھیے

    کاش کو لکھا ہے کاشا شکریہ

    کاش کو لکھا ہے کاشا شکریہ لفظ کو تم نے تراشا شکریہ آپ کی خواہش تو پوری ہو گئی بن گیا ہوں میں تماشا شکریہ مہربانی مجھ پہ تم دونوں کی تھی اس لیے آشا نراشا شکریہ ہے غرض مجھ کو فقط آواز سے آپ بولیں جو بھی بھاشا شکریہ تم نے رکھا ہے بہت میرا خیال اے سبینہ اور نتاشا شکریہ بد دعائیں ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں یہ راز سبھی کو بتانا ہوتا ہے

    ہمیں یہ راز سبھی کو بتانا ہوتا ہے نئے کے بعد ہی کوئی پرانا ہوتا ہے بلا جواز نہیں بولتا ہوں دیر تلک کہ میں نے بات کو آگے بڑھانا ہوتا ہے یوں ہی نہیں مری آنکھوں میں اشک لہراتے کہ ہر کسی نے مرا دل دکھانا ہوتا ہے یہ منصفین کسی کو بھی حق نہیں دیتے خدا کا فیصلہ ہی منصفانہ ہوتا ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    اس قدر غور سے نہ سن فعلن

    اس قدر غور سے نہ سن فعلن بحر ٹوٹی ہوئی ہے چن فعلن گر عروضی زبان سیکھنی ہے پھر تو کہنا پڑے گا کن فعلن ہم نے اس کو کیا ہے استعمال کیوں نہ گائے ہمارے گن فعلن لفظ ہوتا ہے ہر غزل کی آنکھ خواب کے ساتھ اس میں بن فعلن زندگی ایسی بحر ہے جیسے فاعلاتن مفاعلن فعلن ہے اگر شاعری کوئی ...

    مزید پڑھیے

    ادب سے عاری درندہ صفات لوگوں میں

    ادب سے عاری درندہ صفات لوگوں میں میں بیٹھتا ہی نہیں واہیات لوگوں میں نہیں طویل مرے آشناؤں کی فہرست میں جانا جاتا ہوں بس پانچ سات لوگوں میں خدا کا شکر سخن رائیگاں نہیں میرا سنی گئی ہے مری بات بات لوگوں میں مجھے بھی چھوڑ کے جانا ہے ایک روز جہاں مرا شمار بھی ہے بے ثبات لوگوں ...

    مزید پڑھیے

    یہ ان سے ملتی ہے مبتلا نئیں

    یہ ان سے ملتی ہے مبتلا نئیں ہوا درختوں کی داشتہ نئیں وفا کا سن کر ملال مت کر یہ پیشکش ہے مطالبہ نئیں یقین سے عشق ہو رہا ہے کسی کو فکری مغالطہ نئیں فسردہ لوگوں پہ ہنسنے والو یہ بد تمیزی کی انتہا نئیں نظر نظر سے سخن کرے گی یہ لب کشائی کا مرحلہ نئیں میں چل پڑوں گا کسی بھی ...

    مزید پڑھیے

    کہتے ہیں جس کو عشق مرے بھائی جنگ ہے

    کہتے ہیں جس کو عشق مرے بھائی جنگ ہے یہ دو دلوں کے بیچ علاقائی جنگ ہے تنہائی سے علاقہ ہے مجھ کو مرے عزیز میرے لئے یہ انجمن آرائی جنگ ہے جو لڑ رہا ہوں مل کے محبت کے ساتھ میں یہ جنگ بھی میاں مری آبائی جنگ ہے سوچوں کا اختلاف ہے یہ اور کچھ نہیں سو پیش رفت اور نہ پسپائی جنگ ہے میں خود ...

    مزید پڑھیے

    نیند کے دائرے میں حاضر ہوں

    نیند کے دائرے میں حاضر ہوں خواب کے راستے میں حاضر ہوں یاد ہے عشق تھا کبھی مجھ سے میں اسی سلسلے میں حاضر ہوں آپ مجھ میں سنورنا چاہتے ہیں لیجیے آئنے میں حاضر ہوں تم خسارہ سمجھ رہے ہو جسے میں اسی فائدے میں حاضر ہوں میرا ہونا نہیں مرا ہونا میں فقط دیکھنے میں حاضر ہوں آپ منظر کشی ...

    مزید پڑھیے

    یہ بھی ممکن ہے میاں آنکھ بھگونے لگ جاؤں

    یہ بھی ممکن ہے میاں آنکھ بھگونے لگ جاؤں وہ کہے کیسے ہو تم اور میں رونے لگ جاؤں اے مری آنکھ میں ٹھہرائے ہوئے وصل کے خواب میں تواتر سے ترے ساتھ نہ سونے لگ جاؤں مجھ کو ہر چیز میسر ہے محبت میں سو اب رائیگانی میں ترے داغ نہ دھونے لگ جاؤں اتنی خوش فہمی میں نقصان نہ ہو جائے کہیں میں ...

    مزید پڑھیے

    عشق جو والہانہ ہوتا ہے

    عشق جو والہانہ ہوتا ہے خود کو ہی آزمانا ہوتا ہے صرف الفاظ ہی نہیں ہوتے شعر پورا زمانہ ہوتا ہے کشتیاں اور لوگ لاتے ہیں میں نے دریا بنانا ہوتا ہے مبتلا بے نشاں نہیں ہوتے ان کا اپنا گھرانا ہوتا ہے لوگ کرتے ہیں عشق کی باتیں میں نے کرکے دکھانا ہوتا ہے وصل تنہا نہیں ہے اس کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2