Ehsas Muradabadi

احساس مرادآبادی

احساس مرادآبادی کی غزل

    ہاں مجھے گوارا ہے عشق کا سفر تنہا

    ہاں مجھے گوارا ہے عشق کا سفر تنہا اس نے مجھ کو چھوڑا ہے کچھ تو سوچ کر تنہا زیست ہے مگر سونی عشق ہے مگر تنہا چشم سربسر ویراں قلب سربسر تنہا وہ جمال کی تابش جیسے نور کی بارش حسن یار کی یورش اور مری نظر تنہا دل کی ایک اک حسرت چھوڑ کر ہوئی رخصت ہائے رے یہ سناٹا ہائے رے یہ گھر ...

    مزید پڑھیے

    کیا یہی اس کا مداوا نہ ہوا

    کیا یہی اس کا مداوا نہ ہوا ایک بیمار جو اچھا نہ ہوا چار تنکے ہی سہی جل تو گئے کیا مرے دم سے اجالا نہ ہوا ان کی قربت ہی سہی حاصل زیست یہ تو انداز تمنا نہ ہوا ہے تمنائے طلوع خورشید اور اگر پھر بھی سویرا نہ ہوا پرسش غم تو ہوئی تھی لیکن ہم سے اظہار تمنا نہ ہوا لذت درد محبت کے سبب ہم ...

    مزید پڑھیے

    بے سبب عشق کب اداس رہا

    بے سبب عشق کب اداس رہا وہ تمہارا ادا شناس رہا زندگی بھر خودی کا پاس رہا عشق کب محو التماس رہا ہر فسانہ جو کہہ چکی دنیا میرے غم کا ہی اقتباس رہا جامہ زیبی بقدر ذوق رہی عشق ہر شخص کا لباس رہا تم سے جب قربتیں میسر تھیں دل تو اس وقت بھی اداس رہا غم کا پیمانہ خود بتا دے گا کون کتنا ...

    مزید پڑھیے

    زمیں سے دور رہے آسماں سے دور رہے

    زمیں سے دور رہے آسماں سے دور رہے جو تم تھے پاس تو سارے جہاں سے دور رہے جو اشک غم مژۂ خوں فشاں سے دور رہے فسانہ بن گئے لفظ و بیاں سے دور رہے وہ کیا بتائیں بہاروں کی حشر سامانی جو طائران قفس گلستاں سے دور رہے ستم ظریفیٔ فطرت وہ میر منزل ہیں وہی جو گرد رہ کارواں سے دور رہے گھٹا ...

    مزید پڑھیے

    دل سے دل کے واسطے پیغام کیسے آ گیا

    دل سے دل کے واسطے پیغام کیسے آ گیا میرے ہونٹوں پر تمہارا نام کیسے آ گیا ان کی محفل میں ہمارا نام کیسے آ گیا آج ذکر گردش آیام کیسے آ گیا دل سی شے نے کیسے رسم آرزو کر لی قبول طائر افلاک زیر دام کیسے آ گیا لوگ کہتے ہیں مسرت زندگی کا نام ہے پھر یہ مجھ پر زیست کا الزام کیسے آ گیا عشرت ...

    مزید پڑھیے

    مقابلہ ہے غم و الم کا تو سامنا رنج و بے کسی کا

    مقابلہ ہے غم و الم کا تو سامنا رنج و بے کسی کا رہ محبت میں ہر قدم پر نشان ملتا ہے زندگی کا اسی محبت میں ہم پہ گزرا اک ایسا عالم بھی تیرگی کا بنا لیا آفتاب ہم نے ملا جو ذرہ بھی روشنی کا یکایک اک ہوک دل میں اٹھی پلٹ گیا رنگ زندگی کا بخیر یادش مرے لبوں پر ابھی ابھی نام تھا کسی ...

    مزید پڑھیے

    کہتے ہیں کہ یوسف کا خریدار تو لاؤ

    کہتے ہیں کہ یوسف کا خریدار تو لاؤ اس جنس گراں کو سر بازار تو لاؤ تمثیل جمال نگۂ یار تو لاؤ ممکن ہو جواب لب و رخسار تو لاؤ لو نام نہ یارو کہ بغاوت ہے بڑی شے تم پہلے ذرا جرأت گفتار تو لاؤ اب حسن میں پیدا ہیں پذیرائی کے آثار تم عشق میں کچھ جرأت اظہار تو لاؤ از راہ عقیدت اسے آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    چین پڑتا نہیں ہے سونے میں

    چین پڑتا نہیں ہے سونے میں سوئیاں تو نہیں بچھونے میں چہرہ اشکوں سے یوں بھگونے میں کیا سکوں مل رہا ہے رونے میں اک نظر کا سوال ہوتا ہے اختلافات ختم ہونے میں آپ عشرت پسند کیا جانیں وہ جو لذت ہے زخم دھونے میں کون پودے صداقتوں کے لگائے دن لگیں گے درخت ہونے میں ایک مجبور کی ہنسی ...

    مزید پڑھیے

    وہ درد دل بھی نہیں چشم خوں فشاں بھی نہیں

    وہ درد دل بھی نہیں چشم خوں فشاں بھی نہیں کبھی جو تھا وہ اب انداز گلستاں بھی نہیں علاج درد محبت تو کر نہیں سکتے تمہارے قبضے میں کیا مرگ ناگہاں بھی نہیں وہ اس مقام سے گزرے ہیں دل یہ کہتا ہے جھکا ہے سر کہ جہاں کوئی آستاں بھی نہیں اسی چمن میں کئی بار شعلے بھڑکے ہیں مری نوا کا کوئی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2