Ehsas Muradabadi

احساس مرادآبادی

احساس مرادآبادی کی غزل

    تو ہی بتا دے جمال معنی ترا کریں انتظار کب تک

    تو ہی بتا دے جمال معنی ترا کریں انتظار کب تک حیات کا اعتبار ہو بھی نگاہ کا اعتبار کب تک جہان ظلم و جفا کے مالک کوئی نہ ہو اشک بار کب تک جو دل ہی مجبور ہو چکا ہو تو آنکھ پر اختیار کب تک ملیں گے دامن سے آ کے آخر مرے گریباں کے تار کب تک کوئی بتائے کہ ہو سکے گا مرا جنوں پختہ کار کب ...

    مزید پڑھیے

    اب وہ پہلے سے مہر و ماہ نہیں

    اب وہ پہلے سے مہر و ماہ نہیں کوئی آسودۂ نگاہ نہیں جو بھی نکلا تمہاری محفل سے اس کو دنیا میں پھر پناہ نہیں عشق کا درد پھر برا کیا ہے موت لازم ہے اشتباہ نہیں زندگی ہی گناہ جب ٹھہری زندگی میں کوئی گناہ نہیں دشمنوں سے تو ہے حذر ممکن دوستوں سے کہیں پناہ نہیں تم اگر مرکز تمنا ...

    مزید پڑھیے

    درد کا درد سے درماں کرتے

    درد کا درد سے درماں کرتے یوں علاج غم جاناں کرتے ہم اگر فکر گلستاں کرتے روز دامن کو گریباں کرتے گھر کی ویرانی سے فرصت نہ ملی ورنہ ہم سیر بیاباں کرتے کتنا ارزاں ہے غریبوں کا لہو آپ تو روز چراغاں کرتے دل امنڈ آیا تھا بیٹھے بیٹھے کیسے اندازۂ طوفاں کرتے دل کا خون آنکھ تک آ ہی ...

    مزید پڑھیے

    اب میں پیام فصل بہاراں کو کیا کروں

    اب میں پیام فصل بہاراں کو کیا کروں دامن کہاں سے لاؤں گریباں کو کیا کروں تاثیر سوزش غم پنہاں کو کیا کروں رنگ پریدۂ رخ جاناں کو کیا کروں پیدا یہیں سے میرا نشیمن بھی ہو تو جائے بے اعتباریٔ غم زنداں کو کیا کروں تیری نوازشوں نے بکھیرے ہزار گل لیکن میں اپنی تنگئ داماں کو کیا ...

    مزید پڑھیے

    زندگی چمکے مری مہر درخشاں کی طرح

    زندگی چمکے مری مہر درخشاں کی طرح تم اگر ساتھ دو میرا شب ہجراں کی طرح پھر میں خود آپ سے تعبیر محبت پوچھوں آپ آ جائیں کسی خواب پریشاں کی طرح لاکھ قربانیاں اک ذات کی خاطر سے ہوئیں کوئی پتھر بھی نہ پوجا گیا انساں کی طرح اور کیا پیش کروں حاصل ضبط غم عشق چشم گریاں کی طرح چہرۂ خنداں ...

    مزید پڑھیے

    طوفان محبت لاکھ اٹھے طوفان سے لیکن حاصل کیا

    طوفان محبت لاکھ اٹھے طوفان سے لیکن حاصل کیا جو ڈوب گئی وہ کشتی کیا جو ہاتھ آیا وہ ساحل کیا یہ برق و شرر یہ شمس و قمر دیتے ہیں نشان منزل کیا اے دوست ہمیں ہو سکتا ہے اندازۂ رنگ محفل کیا کیا کہیے کہ درد فرقت سے احساسؔ تڑپتا ہے دل کیا تسکین تو مانا ممکن ہے تسکین سے لیکن حاصل کیا ہم ...

    مزید پڑھیے

    الم کی حد ہے کہاں بے کسی کہاں تک ہے

    الم کی حد ہے کہاں بے کسی کہاں تک ہے ہمارے غم میں تمہاری خوشی کہاں تک ہے بجا کہ پھول کی دو روزہ زندگی ہوگی کلی سے کوئی یہ پوچھے کلی کہاں تک ہے فرشتے سجدۂ تعظیم پر ہوئے مجبور مرا نیاز مری بندگی کہاں تک ہے نظر کا قصد ہی کب تھا ترے جمال کی دید یہ دیکھنا تھا فقط روشنی کہاں تک ...

    مزید پڑھیے

    سوز آواز میں لہجے میں کھنک ہے ساقی

    سوز آواز میں لہجے میں کھنک ہے ساقی عشق کا تیرے یقیں تو نہیں شک ہے ساقی میں نے کب تجھ سے کہا ہے مجھے شک ہے ساقی تیرے ماتھے پہ ستاروں کی چمک ہے ساقی کیا تری شوخئ گفتار کی تشریح کروں کتنی شیرینی ہے اور کیسا نمک ہے ساقی عشق کے سوز نے نغمات کو گرمی بخشی اب ترے ساز میں شعلوں کی لپک ہے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی طوفاں تو نہیں کوئی تلاطم تو نہیں

    کوئی طوفاں تو نہیں کوئی تلاطم تو نہیں زندگی نام ہے جس کا وہ کہیں تم تو نہیں اور کیا کہیے گا آئینۂ حیرت کے سوا ان کی محفل میں مجھے اذن تکلم تو نہیں جس طرف دیکھیے اک نور تجلی پیدا آپ کی بزم میں شامل مہ و انجم تو نہیں اور کیا دل کی تباہی پہ توجہ دیتا آپ دیکھیں مرے ہونٹوں پہ تبسم تو ...

    مزید پڑھیے

    منور ہو کے کتنی داستان عاشقی آئی

    منور ہو کے کتنی داستان عاشقی آئی جہاں تک ذکر غم آیا نظر میں روشنی آئی تری اک اک نظر لے کر پیام زندگی آئی مری جانب سے لیکن کب محبت میں کمی آئی جبین شوق میں جب کوئی شان کافری آئی تو استقبال کرنے ہر قدم پر بندگی آئی یہ جان عاشقی ہے اس کو کس دل سے جدا کر دوں نہ جانے کتنے غم سہہ کر تو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2