بے سبب عشق کب اداس رہا

بے سبب عشق کب اداس رہا
وہ تمہارا ادا شناس رہا


زندگی بھر خودی کا پاس رہا
عشق کب محو التماس رہا


ہر فسانہ جو کہہ چکی دنیا
میرے غم کا ہی اقتباس رہا


جامہ زیبی بقدر ذوق رہی
عشق ہر شخص کا لباس رہا


تم سے جب قربتیں میسر تھیں
دل تو اس وقت بھی اداس رہا


غم کا پیمانہ خود بتا دے گا
کون کتنا تمہارے پاس رہا


ان کو مجھ سے ہزار دوری تھی
میں تو احساسؔ ان کے پاس رہا