دعا علی کی غزل

    پاگل پن کی حد کر دوں گی

    پاگل پن کی حد کر دوں گی تم کو ایسے رد کر دوں گی اپنا دل جب بھی میں چاہوں بد خواہوں سے بد کر دوں گی آنکھ کی باتیں جھٹلاؤں گی کہنا دل کا سند کر دوں گی آتش عشق میں جل کر خود کو روشن تا بہ ابد کر دوں گی دنیا مخالف ہونے سے پہلے میں دنیا کو رد کر دوں گی پنجوں کے بل ہو کے دعاؔ میں اونچا ...

    مزید پڑھیے

    گفتگو جیسے دعا ہونے لگی

    گفتگو جیسے دعا ہونے لگی ہر مصیبت پھر ہوا ہونے لگی سانس لینا جب سزا ہونے لگا میں دعاؔ خود سے جدا ہونے لگی آپ کی بانہوں میں جب میں آ گئی زندگی سے پھر وفا ہونے لگی جی رہی تھی میں سکوں سے رات دن عشق میں نقش جفا ہونے لگی ابتدا میں مشکلیں تھیں سہل پھر مشکلوں کی انتہا ہونے لگی ایسی ...

    مزید پڑھیے

    بے سمت و بے خیال تھی اور میں سفر میں تھی

    بے سمت و بے خیال تھی اور میں سفر میں تھی وہ شام پر ملال تھی اور میں سفر میں تھی ایسے ہی اک سفر میں تھا وہ میرے ساتھ ساتھ سو قرب سے نہال تھی اور میں سفر میں تھی اک راستہ طویل تھا رم جھم کا تھا سماں وہ شام بے مثال تھی اور میں سفر میں تھی ایسی ہی ایک شام تھی جب وہ چلا گیا بس غم سے میں ...

    مزید پڑھیے

    مجھے ہنسنے کی عادت تھی مگر وہ اور کچھ سمجھا

    مجھے ہنسنے کی عادت تھی مگر وہ اور کچھ سمجھا ذرا سی اک شرارت تھی مگر وہ اور کچھ سمجھا مری ہر بات پر ہنسنے سے اکثر وہ الجھتا تھا مجھے اس سے محبت تھی مگر وہ اور کچھ سمجھا میں ہنستی تھی کہ رنج و غم مرا ظاہر نہ ہو اس پر مقدر میں جو ظلمت تھی مگر وہ اور کچھ سمجھا میں سن کر ٹال جاتی تھی ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو قدم قدم پہ ترا انتظار ہے

    مجھ کو قدم قدم پہ ترا انتظار ہے شاید کہ میرے واسطے فصل بہار ہے آنکھوں سے تو نے مجھ کو پلائی تھی وہ شراب میرے بدن میں آج بھی اس کا خمار ہے بیٹھی ہوں انتظار میں تکتی ہوں رہ تری راحت سکون و چین نہ مجھ کو قرار ہے آیا پلٹ کے تو نہ خبر تیری آ سکی یادوں کا آج بھی تری قائم مزار ہے جو لوگ ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھوں کا لمس مجھ کو کبھی بھیج بھی تو دے

    ہاتھوں کا لمس مجھ کو کبھی بھیج بھی تو دے خوشبو سا ہے خیال ترا زندگی تو دے الفاظ گنگناؤں تری چاہتوں کے میں دے عشق کا شعور مجھے شاعری تو دے در دل کے بج رہے ہیں ہواؤں کے زور سے اے شاعر فراق مجھے روشنی تو دے اب آ گیا یقین تری چاہتوں پہ ہے بہکی ہوئی رتوں کو ذرا نغمگی تو دے محرم تو ...

    مزید پڑھیے

    شہر میں آ گئے کیا لوگ بیابانوں کے

    شہر میں آ گئے کیا لوگ بیابانوں کے کرب میں ہو گئے گم قہقہے ارمانوں کے تم نے دیکھے نہیں جذبوں کے فلک بوس شجر شب کی تاریکی میں جلتے ہوئے دالانوں کے ہم سے قائم ہے ترے لفظوں کا یہ شیرازہ ہم سے کردار بنے ہیں ترے افسانوں کے کیوں مجھے دکھ مرا اوروں سے جدا لگتا ہے دکھ اگر ہوتے ہیں سب ایک ...

    مزید پڑھیے

    اکیلی کیوں رہے برہن یہ بارش نے کہا مجھ سے

    اکیلی کیوں رہے برہن یہ بارش نے کہا مجھ سے بلا لے پاس تو ساجن یہ بارش نے کہا مجھ سے تمہاری سانس مہکے گی کہ تازہ یاد بھی ہوگی بھگونے دے مجھے آنگن یہ بارش نے کہا مجھ سے کبھی تم ساتھ بھیگے تھے مگر مفہوم آنکھیں اب بھگوتی ہیں ترا دامن یہ بارش نے کہا مجھ سے سمندر کے کناروں پر چلا تھا ...

    مزید پڑھیے

    دکھا ہے دل تبھی تو مجھ پہ چھائی ہے اداسی بھی

    دکھا ہے دل تبھی تو مجھ پہ چھائی ہے اداسی بھی مری پلکوں پہ آنسو بھی لبوں پر ہے خموشی بھی جدائی میں مرے دل کی سنو کیا ہو گئی حالت مرے دل میں ہے وحشت بھی بڑی ہے بے قراری بھی مری آنکھوں میں ویرانی مرے دل کو پریشانی کچھ ایسی چپ ہوئی ہوں میں نہیں ہے خود کلامی بھی ہمیں تو ہجر میں ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2