گفتگو جیسے دعا ہونے لگی

گفتگو جیسے دعا ہونے لگی
ہر مصیبت پھر ہوا ہونے لگی


سانس لینا جب سزا ہونے لگا
میں دعاؔ خود سے جدا ہونے لگی


آپ کی بانہوں میں جب میں آ گئی
زندگی سے پھر وفا ہونے لگی


جی رہی تھی میں سکوں سے رات دن
عشق میں نقش جفا ہونے لگی


ابتدا میں مشکلیں تھیں سہل پھر
مشکلوں کی انتہا ہونے لگی


ایسی کیا آفت پڑی بستی پہ ہے
دودھیا نیلی فضا ہونے لگی


چل پڑی تھی سوئے منزل جب دعاؔ
اک دعا سر پر گھٹا ہونے لگی