بعد مرنے کے بھی دنیا میں ہو چرچا میرا

بعد مرنے کے بھی دنیا میں ہو چرچا میرا
ایسی شہرت کی بلندی ہو ٹھکانہ میرا


میں ہوں اک پریم پجاری اے مری جان حیات
تو ہے مندر تو کلیسا تو ہی کعبہ میرا


میرے بیٹے کی نگاہوں میں ہیں کچھ خواب مرے
زندگی اس کی ہے جینے کا سہارا میرا


موت بھی چین سے آتی ہے کہاں انساں کو
ذہن میں گونجتا ہی رہتا ہے میرا میرا


اب بھی راتوں کو مری نیند اچٹ جاتی ہے
آہ اک چاند کو چھونے کا وہ سپنا میرا


ان کہی بات مری کیا وہ سمجھ پائیں گے
کیا مکمل کبھی ہو پائے گا قصہ میرا


سلوٹیں وقت کی پڑنے ہی لگیں اس پہ دنیشؔ
تم نے دیکھا ہی کہاں غور سے چہرہ میرا