ان کے عارض پہ اشکوں کے دھارے
ان کے عارض پہ اشکوں کے دھارے جیسے پھولوں کو شبنم سنوارے غم نہ کر اس جہان طلب میں ٹوٹ جاتے ہیں اکثر سہارے تم نے منطق سے الفت کو سمجھا تم ہی جیتے چلو ہم ہی ہارے غم کی زحمت میں کیا کچھ نہ بیتی رات کاٹی ہے گن گن کے تارے چھوڑ کر مجھ کو بحر الم میں تیری کشتی گئی ہے کنارے اس کو فخر ...