Darshan Singh

درشن سنگھ

  • 1921 - 1989

تصوف اور مذہبی رواداری کے جذبے سے سرشار شاعری کے لیے جانے جاتے ہیں، اہم مذہبی و روحانی شخصیات پر طویل نظمیں بھی لکھیں

Known for his poetry of mystical and spiritual leanings; wrote poems on major religious and spiritual characters

درشن سنگھ کی غزل

    دولت ملی جہان کی نام و نشاں ملے

    دولت ملی جہان کی نام و نشاں ملے سب کچھ ملا ہمیں نہ مگر مہرباں ملے پہلے بھی جیسے دیکھ چکے ہوں انہیں کہیں انجان وادیوں میں کچھ ایسے نشاں ملے بڑھتا گیا میں منزل محبوب کی طرف حائل اگرچہ راہ میں سنگ‌ راں ملے رونا پڑا نصیب کے ہاتھوں ہزار بار اک بار مسکرا کے جو تم مہرباں ملے ہم کو ...

    مزید پڑھیے

    جب آدمی مدعائے حق ہے تو کیا کہیں مدعا کہاں ہے

    جب آدمی مدعائے حق ہے تو کیا کہیں مدعا کہاں ہے خدا ہے خود جس کے دل میں پنہاں وہ ڈھونڈھتا ہے خدا کہاں ہے یہ بزم یاران خود نما ہے نہ کر خلوص وفا کی باتیں سبھی تو ہیں مدعی وفا کے یہاں کوئی بے وفا کہاں ہے تمام پرتو ہیں عکس پرتو تمام جلوے ہیں عکس جلوہ کہاں سے لاؤں مثال صورت کہ آپ سا ...

    مزید پڑھیے

    کہیں جمال ازل ہم کو رونما نہ ملا

    کہیں جمال ازل ہم کو رونما نہ ملا ملے تو حسن مگر حسن آپ سا نہ ملا رہی تلاش مگر درد آشنا نہ ملا ہمارے بعد انہیں ہم سا با وفا نہ ملا گئے ہیں دیر و حرم میں بھی بارہا لیکن وہ آسرا جو دیا تو نے ساقیا نہ ملا جو دور تھے تو بہت پارسا تھے یہ زاہد جو پاس آئے تو کوئی بھی پارسا نہ ملا مقابلے ...

    مزید پڑھیے

    چشم بینا ہو تو قید حرم و طور نہیں

    چشم بینا ہو تو قید حرم و طور نہیں دیکھنے والی نگاہوں سے وہ مستور نہیں کون سا گھر ہے جواں جلووں سے پر نور نہیں اک مرے دل کی ہی دنیا ہے جو معمور نہیں اپنی ہمت ہی سے پہنچوں گا سر منزل شوق لوں سہارا میں کسی کا مجھے منظور نہیں غم جاناں کو بھلا دوں نہ کروں دوست کو یاد اتنا میں اے غم ...

    مزید پڑھیے

    ہنسی گلوں میں ستاروں میں روشنی نہ ملی

    ہنسی گلوں میں ستاروں میں روشنی نہ ملی ملے نہ تم تو کہیں بھی ہمیں خوشی نہ ملی نہ چاند میں نہ شفق میں نہ لالہ و گل میں جو آپ میں ہے کہیں بھی وہ دل کشی نہ ملی نگاہ لطف کی ہے منتظر مری شب غم ستارے ڈوب چلے اور روشنی نہ ملی ہمیں کو سونپ دیے کل جہاں کے رنج و الم کسی میں اور ہماری سی دل ...

    مزید پڑھیے

    محبت کی متاع جاودانی لے کے آیا ہوں

    محبت کی متاع جاودانی لے کے آیا ہوں ترے قدموں میں اپنی زندگانی لے کے آیا ہوں کہاں سیم و گہر جن کو لٹاؤں تیرے قدموں پر برائے نظر اشکوں کی روانی لے کے آیا ہوں تجھے جو پوچھنا ہو پوچھ لے اے داور محشر میں اپنے ساتھ اپنی بے زبانی لے کے آیا ہوں زمین و ملک کے بدلے دلوں پر ہے نظر ...

    مزید پڑھیے

    راز نہاں تھی زندگی راز نہاں ہے آج بھی

    راز نہاں تھی زندگی راز نہاں ہے آج بھی وہم و گماں میں تھی وہم و گماں ہے آج بھی کل بھی نوائے آگہی قیمت سنگ و خشت تھی نغمۂ امن و آشتی جنس گراں ہے آج بھی دل سے تو روز و شب ہوئی لاکھ طرح کی گفتگو تشنۂ گفتگو مگر اپنی زباں ہے آج بھی خاک میں جذب ہو گیا تیرے شہید کا لہو مطلع کائنات پر سرخ ...

    مزید پڑھیے

    لباس فقر میں ہم کو جو خاکسار ملے

    لباس فقر میں ہم کو جو خاکسار ملے انہیں کے در پہ سلاطین روزگار ملے وہ راز جس سے سلگتا رہا ہے دل کہہ دیں ہمارے دل سا اگر کوئی رازدار ملے شراب خانۂ چشتی میں بھی نظر آئے ہمیں جو الفت نانک کے بادہ خوار ملے غم جہاں نگری کا سفر قیامت تھا ہر ایک ذرے کے سینے میں کوہسار ملے کوئی بھی دورئ ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی شام سادگی سحر کا رنگ پا گئی

    کسی کی شام سادگی سحر کا رنگ پا گئی صبا کے پاؤں تھک گئے مگر بہار آ گئی چمن کی جشن گاہ میں اداسیاں بھی کم نہ تھیں جلی جو کوئی شمع گل کلی کا دل بجھا گئی بتان رنگ رنگ سے بھرے تھے بت کدہ مگر تیری ادائے سادگی مری نظر کو بھا گئی میری نگاه تشنہ لب کی سر خوشی نہ پوچھئے کے جب اٹھی نگاہ ناز ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ مست ساقی کا سلام آیا تو کیا ہوگا

    نگاہ مست ساقی کا سلام آیا تو کیا ہوگا اگر پھر ترک توبہ کا پیام آیا تو کیا ہوگا حرم والے تو پوچھیں گے بتا تو کس کا بندہ ہے خدا سے پہلے لب پر ان کا نام آیا تو کیا ہوگا مجھے منظور ان سے میں نہ بولوں گا مگر ناصح اگر ان کی نگاہوں کا سلام آیا تو کیا ہوگا چلا ہے آدمی تسخیر مہر و ماہ کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3