محبت کی متاع جاودانی لے کے آیا ہوں
محبت کی متاع جاودانی لے کے آیا ہوں
ترے قدموں میں اپنی زندگانی لے کے آیا ہوں
کہاں سیم و گہر جن کو لٹاؤں تیرے قدموں پر
برائے نظر اشکوں کی روانی لے کے آیا ہوں
تجھے جو پوچھنا ہو پوچھ لے اے داور محشر
میں اپنے ساتھ اپنی بے زبانی لے کے آیا ہوں
زمین و ملک کے بدلے دلوں پر ہے نظر میری
اچھوتا اک طریق حکمرانی لے کے آیا ہوں
مرے زخم تمنا دیکھ کر پہچان لو مجھ کو
تمہاری ہی عطا کردہ نشانی لے کے آیا ہوں
مرے اشعار میں مضمر ہیں لاکھوں دھڑکنیں دل کی
میں اک دنیا کا غم دل کی زبانی لے کے آیا ہوں
محبت نام ہے بیتابیٔ دل کے تسلسل کا
محبت کی میں درشنؔ یہ نشانی لے کے آیا ہوں