Darshan Singh

درشن سنگھ

  • 1921 - 1989

تصوف اور مذہبی رواداری کے جذبے سے سرشار شاعری کے لیے جانے جاتے ہیں، اہم مذہبی و روحانی شخصیات پر طویل نظمیں بھی لکھیں

Known for his poetry of mystical and spiritual leanings; wrote poems on major religious and spiritual characters

درشن سنگھ کی غزل

    راز یہ مجھ پہ آشکارا ہے

    راز یہ مجھ پہ آشکارا ہے عشق شبنم نہیں شرارا ہے اک نگاہ کرم پھر اس کے بعد عمر بھر کا ستم گوارا ہے رقص میں ہیں جو ساغر و مینا کس کی نظروں کا یہ اشارا ہے ایسی منزل پہ آ گیا ہوں جہاں ترے غم کا ہی اک سہارا ہے لوٹ آئے ہیں یار کے در سے وقت نے جب ہمیں پکارا ہے دل نہ ٹوٹے تو ذرۂ ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس نے کہہ دیا آخر کہ چھپ چھپا کے پیو

    یہ کس نے کہہ دیا آخر کہ چھپ چھپا کے پیو یہ مے ہے مے اسے اوروں کو بھی پلا کے پیو غم جہاں کو غم زیست کو بھلا کے پیو حسین گیت محبت کے گنگنا کے پیو چھٹے نہ دامن طاعت بھی وقت مے نوشی پیو تو سجدۂ الفت میں سر جھکا کے پیو بجھے بجھے سے ہوں ارماں تو کیا فروغ نشاط جو سو گئے ہیں ستارے انہیں ...

    مزید پڑھیے

    بہت مشکل ہے ترک آرزو ربط آشنا ہو کر

    بہت مشکل ہے ترک آرزو ربط آشنا ہو کر گزر جا وادیٔ پر خار سے باد صبا ہو کر لگا دو گے تمنا کے سفینے کو کنارے سے معاذ اللہ دعوی خدائی نا خدا ہو کر ہر اک ہو سلسلہ رنگیں گناہوں کے سلاسل کا نہیں آسان دنیا سے گزرنا پارسا ہو کر مری پنہائی علم و خبر کی انتہا یہ ہے کہ اک قطرے سے ناواقف ہوں ...

    مزید پڑھیے

    عشق شبنم نہیں شرارا ہے

    عشق شبنم نہیں شرارا ہے راز یہ مجھ پہ آشکارا ہے اک کرم کی نگاہ کر دیجے عمر بھر کا ستم گوارا ہے رقص میں ہیں جو ساغر و مینا کس کی نظروں کا یہ اشارا ہے ایسی منزل پہ آ گیا ہوں دوست ترے غم کا فقط سہارا ہے لوٹ آئے ہیں یار کے در سے وقت نے جب ہمیں پکارا ہے دل نہ ٹوٹے تو ذرۂ ناچیز کیمیا ہے ...

    مزید پڑھیے

    غم حیات پہ خنداں ہیں تیرے دیوانے

    غم حیات پہ خنداں ہیں تیرے دیوانے عجیب صاحب عرفاں ہیں تیرے دیوانے ہر ایک ذرۂ صحرا ہے آئینہ خانہ ہجوم جلوہ سے حیراں ہیں تیرے دیوانے دیوانے نہ اپنے ہوش کی پروا نہ اپنے درد کا فکر غم زمیں سے پریشاں ہیں تیرے دیوانے کہاں یہ ہوش کہ اوروں کی زندگی پہ ہنسیں خود اپنے حال پہ خنداں ہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3