Chandni Pandey

چاندنی پانڈے

چاندنی پانڈے کی غزل

    جلے چراغ بجھانے کی ضد نہیں کرتے

    جلے چراغ بجھانے کی ضد نہیں کرتے اب آ گئے ہو تو جانے کی ضد نہیں کرتے کسی کی آنکھ میں آنسو ہمیں پسند نہیں دلوں کے زخم دکھانے کی ضد نہیں کرتے تمہارے نام کا بھی ذکر ہو نہ جائے کہیں غزل کے شعر سنانے کی ضد نہیں کرتے ہمارے سائے بھی رستے میں چھوڑ جاتے ہے ہمارا ساتھ نبھانے کی ضد نہیں ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کی یہی کہانی ہے

    زندگی کی یہی کہانی ہے سانس آنی ہے اور جانی ہے تم جو ہوتے تو بات کچھ ہوتی اب کہ بارش تو صرف پانی ہے اک طرف اس کی بولتی آنکھیں اک طرف میری بے زبانی ہے یوں ہی سنتے رہیں اگر دل کی یاد رکھئے کہ جان جانی ہے دھوپ لگتی ہے بادلو جیسی یہ محبت کی سائبانی ہے بہتی جاتی ہوں اک سمندر میں اس ...

    مزید پڑھیے

    نئی پوشاک پہنے ہے پرانے خواب کی حسرت

    نئی پوشاک پہنے ہے پرانے خواب کی حسرت میں ہنس کر ٹال دیتی ہوں دل بیتاب کی حسرت محبت اور کیا ہے اک سراب تشنگی تو ہے وحی صحرا کی چم چم میں چمکتے آب کی حسرت نیا کردار گڑھ کر میں کہانی ہی بدل دیتی مگر پوری نہ ہو پائی نئے اک باب کی حسرت تمہاری یاد کا گہرا تعلق آنسوؤں سے ہے مری پلکوں کو ...

    مزید پڑھیے

    کھو گیا ہے جو اس کو کھونے دو

    کھو گیا ہے جو اس کو کھونے دو پھر نیا خواب مجھ کو بونے دو بستیوں کو اجاڑنے والو اب مداری کا کھیل ہونے دو خواہشوں خواب دیکھنا چھوڑو نیند آئی ہے مجھ کو سونے دو روشنائی نہ ختم ہو جائے کاغذوں کو سیاہ ہونے دو ہر گھڑی یہ خیال آتا ہے زندگی کے ہیں صرف کونے دو جھوٹ بنیاد ہی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    عمر کے لمبے سفر سے تجربہ ایسا ملا

    عمر کے لمبے سفر سے تجربہ ایسا ملا دھوپ جب بھی سر پہ آئی لاپتا سایہ ملا دیکھنا ہے عکس مجھ کو اپنا پورا ہی مگر جب ملا وو آئنہ مجھ کو ذرا ٹوٹا ملا ہنستے چہروں کی کہانی جانتی ہوں خوب میں جس کو بھی پرکھا وہی ٹوٹا ملا بکھرا ملا جل رہے تھے پاؤں اک مدت سے راحت کے لیے جس طرف بھی میں گئی ...

    مزید پڑھیے

    وہ ہوا ہی نہیں جو سوچا تھا

    وہ ہوا ہی نہیں جو سوچا تھا میرا ہو کر بھی کب وہ میرا تھا وہ تصور کے جال میں الجھا دھندھ سا اک اداس چہرہ تھا ہر گھڑی اس کے گھر کا دروازہ میری خاطر کھلا ہی رہتا تھا چھین لی اس نے میری بینائی میں نے اک خواب ہی تو دیکھا تھا اس کو بھی لگ گئی خزاں کی نظر شاخ پر آخری جو پتہ تھا رت جگے ...

    مزید پڑھیے

    مکدر ہی تھا کچھ ایسا ہمارا

    مکدر ہی تھا کچھ ایسا ہمارا سفر کٹتا رہا تنہا ہمارا کئی چہروں کا غم ہے اس میں شامل ہمارا ہے کہاں چہرہ ہمارا وہ بھولے اور ہم بھولے نہ ان کو تعلق ہے یہی ان کا ہمارا ہمیں منزل پے آ کر یہ خلش ہے پلٹ جاتے تو کیا جاتا ہمارا نبھانے کی مسلسل کوششوں میں بگڑتا ہی گیا رشتہ ہمارا چڑھاتا ...

    مزید پڑھیے

    وہ کاش مان لیتا کبھی ہم سفر مجھے

    وہ کاش مان لیتا کبھی ہم سفر مجھے تو راستو کے پیچ کا ہوتا نہ ڈر مجھے بے شک یہ آئنہ مجھے جی بھر سنوار دے پر دیکھتی نہیں ہے اب اس کی نظر مجھے دیوار جو گری ہے تو الزام کس کو دوں میری خوشی ہی لائی تھی ساجن کے گھر مجھے مایوسیوں نے شکل کی رنگت بگاڑ دی پہچانتا نہیں ہے مرا ہی نگر ...

    مزید پڑھیے

    مجھے تلاش تھی جس کی وہی کبھی نہ ملی

    مجھے تلاش تھی جس کی وہی کبھی نہ ملی ہر ایک چیز ملی ایک زندگی نہ ملی تری تلاش میں پیروں میں پڑ گئے چھالے مگر اے منزل مقصود تو کبھی نہ ملی خوشی سے دوستی میری بھی تھی مگر اک دن خفا ہوئی وہ کچھ ایسی کہ پھر کبھی نہ ملی وہ جس چراغ کے دم سے مکان روشن تھا اسی چراغ کو خود اپنی روشنی نہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ محبت جو محبت سے کمائی ہوئی ہے

    یہ محبت جو محبت سے کمائی ہوئی ہے آگ سینہ میں اسی نے تو لگائی ہوئی ہے اک وہی پھول میسر نہ ہوا دامن کو جس کی خوشبو میری رگ رگ میں سمائی ہوئی ہے جب بھی آنکھوں نے سجائے ہے تمہارے سپنے ذہن اور دل میں بہت دیر لڑائی ہوئی ہے دل کی چوکھٹ پہ جلا رکھے ہے آنکھوں نے چراغ کس کی آمد کی ابھی آس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2