Chandni Pandey

چاندنی پانڈے

چاندنی پانڈے کی غزل

    ہمیں بربادیوں پہ مسکرانا خوب آتا ہے

    ہمیں بربادیوں پہ مسکرانا خوب آتا ہے اندھیری رات میں دیپک جلانا خوب آتا ہے غلط فہمی تمہیں کچھ اور آتا ہو نہ آتا ہو اچانک آگ پانی میں لگانا خوب آتا ہے ذرا سی بات پہ دیوار کھینچوانے لگا ہے وہ اسے بھی رائی کا پربت بنانا خوب آتا ہے ترے ہر جھوٹھ کو سچ مان لیتے ہیں ہمیشہ ہم ہمیں بھی ...

    مزید پڑھیے

    ایک مدت سے اسے دیکھا نہیں

    ایک مدت سے اسے دیکھا نہیں اب مگر کاجل مرا بہتا نہیں اک مرض میں مبتلا ہے دل مرا کیا مرض ہے یہ پتہ چلتا نہیں دوستی جب سے ہوئی تعبیر سے خواب پیچھا ہی مرا کرتا نہیں جی نہیں سکتا ہے وہ میرے بنا اس قدر وشواس بھی اچھا نہیں دور سے آواز دیتا ہے کوئی اور میرے سامنے رستا نہیں سارے موسم ...

    مزید پڑھیے

    ختم ہے بادل کی جب سے سائبانی دھوپ میں

    ختم ہے بادل کی جب سے سائبانی دھوپ میں آگ ہوتی جا رہی ہے زندگانی دھوپ میں چاند کی آغوش میں ہونے سے جس کا ہے وجود کھل سکے گی کیا بھلا وہ رات رانی دھوپ میں اس کی فرقت کی تپش میں میں جھلس کر رہ گئی ورنہ اتنی تاب کب تھی آسمانی دھوپ میں کچھ چمکتا سا نظر آنے لگا ہے ریت میں بڑھ رہی ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2