کھو گیا ہے جو اس کو کھونے دو

کھو گیا ہے جو اس کو کھونے دو
پھر نیا خواب مجھ کو بونے دو


بستیوں کو اجاڑنے والو
اب مداری کا کھیل ہونے دو


خواہشوں خواب دیکھنا چھوڑو
نیند آئی ہے مجھ کو سونے دو


روشنائی نہ ختم ہو جائے
کاغذوں کو سیاہ ہونے دو


ہر گھڑی یہ خیال آتا ہے
زندگی کے ہیں صرف کونے دو


جھوٹ بنیاد ہی نہیں رکھتا
روبرو سچ سے سب کو ہونے دو


آنسوؤں سے دھلی زمینوں پر
اب ذرا دھوپ کو بھی رونے دو


چاند کیوں جاگتا ہے ساتھ مرے
رات کے بج رہے ہیں پونے دو