جلے چراغ بجھانے کی ضد نہیں کرتے
جلے چراغ بجھانے کی ضد نہیں کرتے اب آ گئے ہو تو جانے کی ضد نہیں کرتے کسی کی آنکھ میں آنسو ہمیں پسند نہیں دلوں کے زخم دکھانے کی ضد نہیں کرتے تمہارے نام کا بھی ذکر ہو نہ جائے کہیں غزل کے شعر سنانے کی ضد نہیں کرتے ہمارے سائے بھی رستے میں چھوڑ جاتے ہے ہمارا ساتھ نبھانے کی ضد نہیں ...